شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی اسپتال سے سینٹرل جیل منتقل
شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ 2012 میں شاہ زيب خان کو قتل کرنے والا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کئی ماہ سے جیل کے بجائے نجی اسپتال میں زندگی گزار رہا تھا، میڈیا پر خبر چلنے کے بعد واپس جيل منتقل کرديا گيا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مجرم شاہ رخ جتوئی کراچی کے ایک نجی اسپتال میں 2 سال سے زیادہ عرصے سے شاہانہ سہولیات سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی کراچی کے قمر الاسلام اسپتال کی بالائی منزل پر رہائش پذیر تھاجسے شاہ رخ جتوئی کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر سزا یافتہ مجرم کیلئے کرائے پر لیا تھا۔شاہ رخ جتوئی قتل کے مقدمے میں سزا ئے موت ہونے کے باوجود معمول کی زندگی گزار رہاتھا،میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد جیل انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا اور جتوئی کو جلد ہی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ فوٹیج کے مطابق، مجرم شاہ رخ جتوئی ایک نجی اسپتال کے کمرے میں ٹیلی ویژن، ایئر کنڈیشنر اور فریج کا مکمل استعمال کرتے ہوئے دکھائی دیا جو کہ پاکستان پینل کوڈ کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کراچی کی سینٹرل جیل کی بجائے کراچی کے علاقے گزری کے نجی اسپتال میں 2 سال سے زائد عرصے سے مقیم تھا۔ وہ بظاہر پرائیویٹ اسپتال کی بالائی منزل پر پرتعیش زندگی گزار رہے تھے۔ ذررائع کا مزید کہنا تھا کہ شاہ رخ جتوئی کو اسپتال کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت بھی دی گئی اور کوئی پولیس اہلکار ڈیوٹی پر نہیں دیکھا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو "محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور اس خلاف ورزی کے پیچھے ایک بااثر شخص کا ہاتھ تھا۔" محکمہ صحت سندھ کے باخبر ذرائع نےبتایا کہ محکمہ شاہ رخ جتوئی کے تبادلے کے فیصلے سے لاعلم تھا اور تبادلے سے قبل محکمہ سے رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کسی بھی ملزم یا مجرم کو نجی اسپتال منتقل کرنے کیلئے محکمہ داخلہ محکمہ صحت سے مشاورت کرتا ہے اور حتمی فیصلہ کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جاتا ہے۔ تاہم محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جتوئی کو میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے بغیر نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اگر کسی قیدی کی جان کو خطرہ ہو تو اسے سرکاری یا پرائیویٹ اسپتال منتقل کر دیا جاتا ہےتاہم اس معاملے میں شاہ رخ جتوئی کی منتقلی کے حوالے سے محکمہ صحت کو جیل یا محکمہ داخلہ کی جانب سے کوئی خط موصول نہیں ہوا۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ جیل (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے تحت، انسپکٹر جنرل آف پولیس کے پاس قیدیوں کو طبی سہولیات کیلئے اسپتالوں میں منتقل کرنے کا اختیار ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قتل کے مقدمے میں سزا پانے والے قیدی کو اسپتال میں داخل کرانا ہو تو اسے پرائیویٹ اسپتال منتقل کرنے کی بجائے سرکاری سہولت میں منتقل کیا جانا چاہیئے۔