کراچی کے نوجوان ابرار کا قاتل پیٹی بھائیوں کے لیے چھلاوہ بن گیا.تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی
فیروز آباد پولیس اسٹیشن میں تباہ شدہ حالت میں کھڑی یہ گاڑی ہے پولیس کی حراست میں زخمی حالت میں موجود نوسر باز دلنواز کی، دلنواز نے ویب سائٹ پر کیماڑی کے رہائشی ابرار نامی نوجوان سے تیس ہزار رو پے مالیت کا موبائل فون خریدنا چا ہا اور مقررہ وقت پر دلنواز صدر کے علا قے میں طے شدہ مقام پر پہنچا،دلنواز نے رقم کی بجا ئے ابرار کو جعلی پرائز بانڈز تھمانے چاہےمگر ابرار کے انکار پر دلنواز نے فرار ہونے کی کوشش میں گاڑی دوڑادی مگر ابرار اس کی گاڑی سے لٹک گیا۔۔ابرار کے دوستوں کے مطابق دلنواز نے فرار ہونے کی کوشش میں اپنی گاڑی کئی گاڑیوں سے ٹکرائی مگر ابرار اس کی گاڑی پر لٹکا رہا، وہ اپنے دوست کی تلاش میں جناح ہسپتال پہنچے تو معلوم ہوا کہ سندھی مسلم سوسائٹی پر ان کے دوست کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔۔دوسری جانب متعلقہ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اور بغیر شناخت کی پولیس موبائل میں گھومنے والے پولیس اہلکاروں نے فیروز آباد پولیس کو پہنچنے پر بتایا کہ کار میں سوار دونوں افراد ڈاکو ہیں اورفرار ہوگئے۔۔.ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربرا ہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے،تفتیش کاروں کے مطابق پولیس اہلکاروں کی شناخت کیلئے جائے وقوعہ کے اطراف میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔
کراچی میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے انٹرمیڈیٹ کا طالبعلم ابرار جان کی بازی ہار گیا۔ ورثا نے پولیس پر قتل کا الزام عائد کردیا جبکہ علاقہ پولیس نے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ غم کی تصویر بنے ورثا کا کیا کہنا ہے؟ جانتے ہیں جاوید قائم خانی کی اس رپورٹ میں۔
کراچی میں اتوار کے روز پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ابرار نامی لڑکا دم توڑ گیا۔ نوجوان کی ہلاکت معمہ بن گئی، فائرنگ کرنے والے کون تھے اور وہ کہاں غائب ہوگئے، تاحال معلوم نہ کیا جاسکا۔ پوسٹمارٹم کے بعد ابرار کی لاش جب گھر لائی گئی تو کہرام مچ گیا۔ شدت غم سے نڈھال ابرار کی والدہ اپنی گود اجڑنے کی فریاد کرتی رہی جبکہ دکھی والد نے کہا کہ بیٹے کے جانے سے ان کی دنیا ہی اجڑ گئی۔اس دوران ورثا نے الزام عائد کیا کہ ابرار کی موت کی ذمہ دار پولیس ہے ،پولیس نے کس قانون کے تحت گولیاں چلائیں۔دوسری جانب علاقہ پولیس نے ابرار کے قتل سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے ذمہ داروں کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابرار قتل کیس کے لئے ڈی آئی جی کامران فضل کی جگہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو تفتیشی افسر مقرر کردیا گیا ہے۔ کیمرامین محمد وسیم کیساتھ جاوید قائم خانی وقت نیوز کراچی۔