عدالتی ملازمین، وکلا کا 2 یوم کی تنخوا ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان
لاہور سے تعلق رکھنے والے وکلا نے ڈیم فنڈ میں چیکس جمع کروادیے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ملازمین نے اپنی 2 یوم کی تنخوا دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم ڈیم فنڈ میں عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کی اپیل پر پاکستان کے مختلف حلقوں کی طرح وکلا برادری بھی ڈیم فنڈ میں اپنا حصہ جمع کرانے میں پیش پیش ہے۔سپریم کورٹ کے 16 اور اس سے زائد گریڈ کے ملازمین نے اپنی 2 یوم کی تنخوا چیف جسٹس کی ہدایت پر قائم ہونے والے ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کردیا۔سپریم کورٹ کے ملازمین کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے گریڈ 2 سے 15 تک کے ملازمین ایک دن کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں دیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل افواجِ پاکستان کے افسران نے بھی اپنی 2 دن کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا اعلان کیا تھا۔اس کے علاوہ افواجِ پاکستان کے جوانوں نے ایک روز کی تنخوا ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ادھر لاہور سے تعلق رکھنے والے وکلا بھی ڈیم کی تعمیر کے لیے میدان میں نکل آئے اور دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ عطیہ کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔سینئر قانون دان چوہدری ظفر اقبال اور ملک مقبول صادق نے ایک ایک لاکھ روپے کے چیک عطیہ کیے جو نجی بینک کے مینیجر نے وصول کر لیے۔اس کے علاوہ خواتین وکلا نے بھی ڈیموں کی تعمیر کے لے عطیات چیک کی صورت میں جمع کرائے۔اس موقع پر وکلا نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر قومی ذمہ داری ہے اور ملکی ترقی کی ضمانت ہے، انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس کارِ خیر میں اپنا حصہ ڈالیں۔انہوں نے چیف جسٹس کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ حکم ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور پانی کی کمی دور کرنے کا باعث بنے گا۔خیال رہے کہ 4 جولائی کو ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیموں کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی تھی۔عدالت عظمی کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام عطیات کا خصوصی اکاونٹ بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔6 جولائی کو چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فنڈز اکھٹا کرنے کے معاملے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیمز کے لیے جمع ہونے والا پیسہ کسی کو کھانے نہیں دیں گے اور اس پر پہرا دیا جائے گا