برطانیہ نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا
برطانیہ نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا پورے ملک میں گذشتہ دو ماہ کے دوران بجلی کے حصول کے لیے کوئلہ بالکل استعمال نہیں ہوا توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے سی کے مطابق دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد پہلی بار کوئلے کے استعمال میں سب سے زیادا کمی آئی ہے ا یک دہائی قبل ملکی ضرورت کی 40 فیصد بجلی کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں فراہم کی جاتی تھی غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جب کورونا وائرس کی وبا روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا تو بجلی کی طلب میں زبردست کمی واقع ہوئی اور نیشنل گرِڈ نے بجلی پیدا کرنے والے کئی پلانٹ بند کر دیے سب سے پہلے بند ہونے والے بجلی گھروں میں ملک کے چار آخری کوئلہ بجلی گھر بھی شامل تھے کورونا وائرس کے بحران نے کم سے کم اس وقت توانائی کے استعمال کو تبدیل کر دیا ہے برطانوی ماہرین کے مطابق امید ہے کہ عالمی وبا توانائی کے حصول کے سب سے زیادہ آلودگی آمیز ایندھن یعنی کوئلے پر ہمارے انحصار کو بالکل ختم کر دے گی کووِڈ-19 کا بحران غیر معمولی اور ہولناک رہا ہے مگر یہ ماحول سے متعلق موضوعات کے لیے خاصا دلچسپ ہے صاف ہوا اور شفاف آسمان دیکھ کر سب کو خوشی ہوئی ہے یہ اس بات کی شہادت ہے کہ ہم توانائی کے استعمال کے ایک انوکھے تجربے سے گزر رہے ہیں دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے گھروں کے اندر مقید ہونے سے توانائی خاص طور سے بجلی کے استعمال میں اتنی زیادہ کمی واقع ہوئی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی توانائی کے استعمال میں اتنی بڑی کمی نے اس صنعت کے ایک اہم معاشی پہلو کو ہم پر آشکار کر دیا اور وہ ہے کوئلے کی مانگ میں کمی جبکہ جدید دنیا کی تخلیق میں کوئلے کا کلیدی کردار رہا ہے بعض صنعتی مبصرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران سے پہنچنے والے دھچکے کے بعد کوئلہ شاید پھر اپنی ساکھ بحال نہ کر سکے برطانیہ میں 200 برس پہلے آنے والے صنعتی انقلاب سے اب تک 60 روز سب سے طویل عرصہ ہے جس کے دوران کوئلے سے بجلی حاصل نہیں کی گئی۔