پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی موت پولیس تشدد سے نہیں ،گاڑی کی ٹکر سے ہوئی۔ نگراں وزیرِ اعلی پنجاب
نگراں وزیرِ اعلی پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی موت پولیس تشدد سے نہیں ،گاڑی کی ٹکر سے ہوئی، کسی شہری کی ہلاکت معمولی واقعہ نہیں،عمران خان سیاست کریں لیکن جھوٹ بولنا چھوڑ دیں، دھمکیوں، گالم گلوچ کے سامنے سرنڈر نہیں کروں گا،جبکہ آئی جی پنجاب پولیس عثمان انور نے کہا کہ سازش ناکام ہوئی، آڈیوز ہیں کہ پی ٹی آئی ورکر کی موت کو استعمال کیا جائے، ظل شاہ معصوم انسان تھا،اس کو ٹکر مارنے والی گاڑی کا مالک پی ٹی آئی کا عہدیدار ہے۔ نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بندہ مرنا کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے، لوگوں پر تشدد کرنے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے پاس رپورٹ آئی کہ بندہ تشدد سے نہیں مرا، راجا شکیل نے یاسمین راشد کو معلومات دیں کہ گاڑی سے بندہ ہٹ ہوا، یاسمین راشد نے راجا شکیل کو کہاآپ میرے ساتھ کل زمان پارک چلیں ۔ نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے کہا کہ ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجہ شکیل، یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے، یاسمین راشدزمان پارک کے اندرگئیں اورباہر آکر راجہ شکیل کوکہاکہ بے فکرہوجائیں، وہاں یہ سازش رچائی گئی۔محسن نقوی کا کہنا ہے کہ یاسمین راشد ساری تفصیل اپنے رہنماوں کو بتاتی ہیں، ڈرائیور نے اپنا حلیہ تبدیل کیا، حقیقت معلوم ہونے کے باوجود حکومت پر الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مجھ پر قتل کا الزام لگایاگیا،کسی پرقتل کاالزام لگانااتناآسان ہے ؟کھلے عام درخواست دے رہے ہیں کہ ان سے قتل ہوا،یہ زیادتی ہے، جھوٹا الزام نہ لگائیں،ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ محسن نقوی نے کہا کہ مجھ پر پہلے سازش اور اب قتل کا الزام لگایا گیا ،ہماری بھی فیملیزاوررشتے دارہیں، جس طرح انہیں میسج کیے جاتے ہیں یہ زیادتی ہے ، آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دی،کرکٹ ٹیمیں لاہورمیں موجودتھیں،میں نہیں بولنا چاہتا تھا لیکن جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں ،30 اپریل کو الیکشن ہیں ،ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، عمران خان کچھ خیال کرتے، اپنی ریلی دو ایک روز آگے کر لیتے ، آپ سیاست میں جو مرضی کریں، مجھے کوئی اعتراض نہیں ، میں اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا ۔اس موقع پر آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 6 بج کر 52 منٹ پر نعش سروسز اسپتال پہنچائی گئی، گاڑی وارث شاہ سے ملی، گاڑی میں خون موجود ہے جس کا فرانزک کروا لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 6 بج کر 24 منٹ پر گاڑی دیوائیڈر کے ساتھ ٹکرائی، گاڑی کے ڈرائیور کا نام جہانزیب ہے، گاڑی کے مالک کا نام راجہ شکیل ہے، جو پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے رکن ہیں۔ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ کالے رنگ کی گاڑی سروسز اسپتال آنے کی ویڈیو رپورٹ ہوئی، گاڑی 31 کیمروں کی مدد سے جی پی ایس کی مدد سے برآمد کی، اس شخص کو مارنے کی سازش نہیں تھی۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ لیاقت علی نے بیٹے ظل شاہ کے قتل کی تحقیقات کی درخواست کی، پنجاب پولیس تحقیقات نوجوان کے والد سے شیئر کرے گی، ظل شاہ کے والد سے وعدہ ہے کہ انہیں تمام شواہد پیش کریں گے۔آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس پر ڈنڈے برسائے گئے، پتھراؤ کیا گیا تو کارروائی ضرور ہو گی، پولیس پر الزامات لگائے گئے، دھمکیاں دی گئیں، جاں بحق ہونے والے شخص کے والد کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ علی بلال سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والے ویڈیو جعلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی جاری ہے، پولیس کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر چلنے والی سازش ناکام بنا دی، ٹیکنیکل ٹیم کی محنت سے شواہد ملے، تمام شواہد عدالت میں پیش کر دئیے جائیں گے، پولیس کی زیادتی ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔پریس کانفرنس کے دوران جعلی آڈیو بھی سنائی گئی، جس میں انٹیلیجنس افسر کو پولیس افسر سے بات کرتے ہیں۔