سپریم کورٹ میں عمران خان کی آف شور کمپنیوں سے متعلق درخواست پر سماعت میں عدالت عظمیٰ نے عمران خان کے وکیل کو عمران خان سے مشاورت کیلئے وقت دے دیا

چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ عمران خان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ کمیشن سے متعلق عمران خان سے مشاورت کے لئے وقت درکار ہے۔ وکیل حنیف عباسی اکرم شیخ نے کہا کہ معاملہ بلکل صاف ہے۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق کوئی فرد واحدکسی سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس کو چیلنج نہیں کرسکتا۔ بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ سمیت الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر تحفظات ہیں۔ آئین کے تحت عدالت اس معاملے کی سماعت نہیں کرسکتی۔ عدالتی آبزرویشن پر پارٹی چیئرمین سے مشاورت اور ہدایات لینا ضروری ہے چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روز آبزرویشن میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کوحکم دیں کہ وہ کمیشن کے طور فنڈنگ کی تحقیقات کرے۔ انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرینگے۔غیرملکی فنڈنگ دیکھنا حکومت کا کام ہے۔ وفاقی حکومت ریفرنس بھیجنے سے پہلے چھان بین کی پابند ہیں۔ چھان بین کے بعد متعلقہ سیاسی پارٹی کو نوٹس بھیجا جاتا ہے۔ شفاف ٹرائل سب کا بنیادی حق ہے۔ انور منصور نے اعتراف کیا کہ غیر ملکی حکومتوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈ لینے پر پابندی ہے۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے وکیل کو پارٹی چیئرمین سے مشاورت کے لیے وقت دے دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ وقت دینے کا یہ مطلب نہیں کہ فرد واحد کے سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس کو چیلنج نہ کرنے کی دلیل تسلیم کرلی۔عدالت نے سماعت تئیس مئی تک ملتوی کردی۔