ترکی ، پاکستان,امریکا، روس، یورپی یونین کوبیت المقدس میں کشیدگی پر گہری تشویش
امریکا، روس، یورپی یونین، ترکی ، پاکستان ،متحدہ عرب امارت، بحرین، مراکش، تیونس اور سوڈان نے بیت المقدس میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے کشیدگی کو کم کریں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فریقین سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔وائٹ ہاس کی ترجمان جین پساکی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو اس تشدد پر بہت تشویش ہے۔اپنی ٹویٹ میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے اور راکٹ حملوں کو ضرور بند ہونا چاہیے۔یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل نے ویسٹ بینک، غزہ اور مشرقی بیت المقدس میں تشدد میں واضح اضافے کو فی الفور روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اس صورتحال پر پیر کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ غیر ملکی اخبار کے مطابق اقوام متحدہ، مصر اور قطر، جو کہ اکثر اوقات حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہیں، اس لڑائی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔متحدہ عرب امارت، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ادھر اردن نے مسجد اقصی میں نمازیوں پر ''جابرانہ'' کارروائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کو عبادت گزاروں کا احترام کرنا چاہیے اور اس علاقے میں بین الاقو امی قوانین کا احترام کرتے ہوئے وہ عرب برادری کے حقوق کی پاسداری کرے۔ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے یروشلم کے شہریوں پر اسرائیلی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ''دہشت گرد ریاست قرار دیا۔'' انہوں نے اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم او آئی سی سے اس کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔اس کے علاوہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سمیت دنیا کے دیگر اسلامی ممالک نے بھی اسرائیلی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔