مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے: وزیراعظم عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔جنہوں نے چینی مہنگی کی ان کو معاف نہیں کروں گا، چاہے میری حکومت چلی جائے، طاقتور کو قانون کے تابع لانا بڑا جہاد ہے، سٹیٹس کو اور مافیاز کے خلاف کامیابی سے لڑ رہے ہیں، کمزو اور طاقتور ایک ہی قانون کے سامنے جوابدہ ہیں، جسٹس منیر کے ایک فیصلے سے انصاف کا نظام متاثر ہوا، انصاف کی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ منگل کواسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے بھارت کو چین کیخلاف معاشی محاذ پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے کشمیر میں مظالم پر خاموش رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب کسی انسانی بحران کے معاملے میں بھارت کا نام آتا ہے تو مغربی ممالک اپنے مفادات کے خاطر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں کہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کیا ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے دیگر موضوعات پر بات کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ قوم کورونا وائرس سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کرے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عید الفطر کی چھٹیوں میں اپنی قوم اور لوگوں کا خیال رکھیں، ایس او پیز کا جتنا خیال رکھیں گے، اسی قدر اس مشکل گھڑی سے نکل جائیں گے۔ وزیر اعظم نے بھارت میں کورونا سے پیدا ہونے والے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں ٹھہرا آیا ہے یعنی ان میں اضافہ نہیں ہورہا جبکہ بھارت بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پمز میں کل ڈاکٹر نے بتایا کہ کورونا کیسز اب اوپر نہیں جارہے۔وزیر اعظم عمران خان نے تاکید کی کہ ماسک کا استعمال یقینی بنائیں کیونکہ ماسک سے کورونا پھیلنے کے خدشات 50 فیصد کم ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں لاک ڈاون لگانے پر مجبور نہ ہو جاوں کیونکہ اس کا سب سے بڑا نقصان غریب لوگوں کو ہوتا ہے۔لائیو ٹیلی فون کال میں ملک میں قانون کی بالادستی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انسانی تاریخ میں ترقی پانے والی اقوام نے ہمیشہ قانون کی بالا دستی کو اہمیت دی۔انہوں نے کہا کہ ایک انسانوں اور دوسرا جانوروں کا قانون ہے، دوسرے والے قانون میں طاقت کی بالادستی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جتنا اچھا قانون ہوتا ہے کمزور اور طاقتور ایک ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت تباہ ہوتا ہے جب سربراہ یا طاقتور طبقہ پیسہ چوری کرتا ہے اور وہ پیسہ منی لانڈرنگ کے زریعے بیرون بھیج دیا جاتاہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ قانون کی عدم بالادستی ہے جس کی بنیاد جسٹس منیر نے رکھی اور آمریت کی اجازت دے دی جب سے انصاف کبھی آیا ہی نہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو پیسے دیے تا کہ وہ چیف جسٹس کو باہر نکال سکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے ایک چیف جسٹس کو باہر نکالا اور مجھے فخر ہے کہ پرویز مشرف کے اقدام کیخلاف جدوجہد کی اور مجھے پابند سلاسل کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ دو لیڈر اپنے بڑے بڑے محلات میں رہنے کے لیے بیرون ملک فرار ہوگئے تھے۔عمران خان نے کہا کہ ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں اس لیے نیب اور عدلیہ کے معاملات اور امور میں مداخلت نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے انصاف قائم کرنے کا حکم دیا اور دراصل یہ جہاد ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 30 سال سیاسی نظام میں رہ کر ملک کو لوٹا ہے، یہ سارا مافیا ہے جو قانون کی بالا دستی نہیں چاہتا۔عمران خان نے کہا کہ چینی مافیا بھی نہیں چاہے گا کہ ادارے فعال ہوں اور مسابقت کا ماحول پیدا ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ جنہوں نے چینی مہنگی کی ان کو معاف نہیں کروں گا۔ چاہے میری حکومت چلی جائے۔ ایک روپیہ بڑھنے سے شوگر ملز کو پانچ ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔ پانچ سال میں شوگر ملز نے 10 ارب ٹیکس دیا اور 29 ارب کی سبسڈی لی۔ مافیا کو نہیں چھوڑوں گا لیکن ناانصافی کسی سے نہیں ہو گی۔ چینی مافیا کو کسی صورت این آر او نہیں دوںگا۔ ملک کی تمام شوگر ملز طاقتور طبقے کی بھی شوگر ملوں کو عوام کی جیبوں پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ اس مقصد کے لیے عوام کو میرے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوف خدا ہے اس لیے این آر او نہیں دوں گا، جہانگیر ترین کہہ رہے ہیں ان کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں نے آج تک کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی ۔عمران خان نے کہاکہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جسے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خطے میں اس وقت پٹرول کی سب سے کم قیمت پاکستان میں ہے۔وزیر خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ مہنگائی اور اشیاء کی قیمتوں میں کمی کریں۔ حکومت ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم اور عالمی برادری کی ان مظالم پر خاموشی سے متعلق ایک لائیو سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ مغربی ممالک انسانی حقوق سے معتلق خلاف ورزی کو اپنی خارجہ پالیسی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے بھارت کو چین کے خلاف معاشی محاذ پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب کسی انسانی بحران کے معاملے میں بھارت کا نام آتا ہے تو مغربی ممالک اپنے مفادات کے خاطر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں کہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کیا ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت اگر چین کے سامنے کھڑا ہوگا تو اپنی تباہی کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کرتا تب تک پاکستان نئی دہلی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔لائیو کال میں ایک خاتون کی جائیداد سے متعلق مسئلے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سی ڈی اے کو ہدایات کی ہیں کہ سارا ڈیجیٹل آن لائن کریں تاکہ کرپشن کا دخل کم سے کم کیا جا سکے۔وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی سفارتخانوں میں پاکستانیوں سے خراب رویے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کی کہ ایسا لگا کہ جیسے میں پورے فارن آفس کو اس کی خراب کارکردگی پر کوس رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فارن آفس متعلق گفتگو لائیو نہیں ہونی چاہیے تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے گزشتہ بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فارن آفس بالعموم اور بالخصوص کشمیر کے معاملے میں بہتر انداز میں کام کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وزارت اور دنیا بھر میں تمام سفارتخانوں کے زیر اتنظام ایک شکایتی پورٹل ہوگا جہاں کوئی اوررسیز پاکستانی اپنی شکایت آن لائن درج کرسکے گا۔انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو بہت بڑا اثاثہ قرار دیا۔قلت آب سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں پانی کی قلت کا امکان ہے جبکہ کراچی میں تو یہ صورتحال سنگین علامات کے ساتھ موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ قلت آب کے علاوہ دیگر مسائل بھی ہیں اس لیے یہ بتانا ضروری ہے کہ تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بن رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی بے ہنگم آبادی کے سبب پانی کا مسئلہ سنگین ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے ماسٹر پلان کے ساتھ شہروں کو ہائی رائر تعمیرات کی اجازت دے دی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین ہاوسنگ اسکیم سے متعلق قرض دینے کیلیے ایک بینک کے قیام پر کام کررہے ہیں تاکہ اسکیم سے متعلق آسانیاں پیدا ہوں۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہاوسنگ اسکیم کے لیے بینک مینجرز کی تربیت کا بندوبست کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے زور دیا کہ عید کی چھٹیوں میں کورونا سے متعلق احتیاط کرلیں تو اس کا آگے بہت فائدہ ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ویکسین سے متعلق جلد خوشخبری دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین کی کمی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ٹیم کے تمام کھلاڑی اسٹار ہوں، بعض وزرا بہت اچھا کام کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ وزرا تسلی بخش کام نہیں کررہے اس لیے انہیں تبدیل کرنا پڑے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ ہم نے قبضہ مافیا کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور اب تک 21 ہزار ایکٹر اراضی واگزار کراچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس کی مالیت 27 ارب روپے بنتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زمینوں کے کیسز پر ہم اصلاحات کرچکے ہیں بس پنجاب میں کچھ کام باقی ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ کچھ تکنیکی وجہ سے بلوچستان میں ایرانی پیٹرول آرہا ہے لیکن اب بلوچستان سے ملک کے دیگر حصوں میں ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ روک دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں اسمگل ہونے والے ایرانی پیٹرول سے 180 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بے روز گار لوگوں کو بارڈر مارکیٹس سے روزگار ملے گا۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں صنعتی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ،سمگلنگ کے باعث مقامی صنعت متاثر ہوئی ہے ۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سر حدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹیں قائم کی جارہی ہیں ۔سندھ میں وفاقی حکومت کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کا 700 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا کیس ہے، ان کے خلاف کرپشن کے کئی کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔شہبازشریف باہر جانے کی نہیں بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کے بچے اربوں روپے کے گھروں میں رہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیل کا فلسطینیوں پر تشدد انتہائی قابل مذمت ہے۔ وزیر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ فلسطین کے معاملے پر سعودی اور ترک وزیر خارجہ سے بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کے شعبے میں اصلاحات لے کر آرہے ہیں ۔ پنجاب میں کاشتکاروں کیلئے کسان کارڈ کا اجراء کردیا ہے۔