پی ٹی آئی کے منحرف ارکان قومی اسمبلی کے خلاف نا اہلی ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان قومی اسمبلی کے خلاف نا اہلی ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے 20 منحرف ارکان قومی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنسز کے کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام سنایا جائے گا۔اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے مزید ریکارڈ دینے کی درخواست کی گئی تھی تاہم منحرف اراکین نے پی ٹی آئی کے مزید ریکارڈ دینے کی مخالفت کی جس پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مزید ریکارڈ دینے کی درخواست مسترد کردی. اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کروں گا، الیکشن کمیشن فیصلے کی کاپی فراہم کرے، شواہد کی عدم موجودگی میں خود کو قاصر سمجھتا ہوں جب کہ یہ کیس ہماری نظر میں متنازعہ ہوچکا ہے ، کچھ چیزیں درست انداز سے ریکارڈ پر سامنے نہیں آئیں۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے منحرف رکن اسمبلی نور عالم خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نور عالم خان ابھی بھی پارٹی کا حصہ ہیں، تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو لائی گئی، نور عالم ںے کبھی ایسا تاثر نہیں دیا کہ پارٹی چھوڑ رہا ہوں، 19 مارچ کو نور عالم کو شوکاز نوٹس موصول ہوا، 22 مارچ کو اس نوٹس کا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ 30 مارچ کو پارٹی چیئرمین نے نور عالم خان کو ہدایات دیں، نور عالم نے پارٹی کے کچھ فیصلوں سے اختلاف کیا جو جمہوریت کا حصہ ہے، پارٹی چیئرمین نے قومی اسمبلی اجلاس میں شمولیت کی ہدایت کی،3 اپریل کو نور عالم خان نے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔وکیل نور عالم خان کا کہنا تھا کہ نور عالم خان نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی، سپریم کورٹ نے 9 اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا، سپریم کورٹ حکم کے بعد پارٹی چیئرمین نے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، میڈیا میں ایسا تاثر دیا گیا کہ نور عالم خان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔الیکشن کمیشن کے ممبر ناصر درانی نے کہا کہ کیا نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کے دن ووٹ کاسٹ کیا جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹ نہیں کاسٹ کیا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے نور عالم خان کو منحرف قرار دیدیا گیا جب کہ نور عالم خان پر آرٹیکل 63 ون (اے) کا اطلاق نہیں ہوتا۔پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی چوہدری فرخ الطاف کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں ارکان پر پہلے ہی منحرف کا ٹھپا لگادیا گیا، نا اہلی ریفرنسز میں پارٹی پالیسی خلاف ورزی کے شواہد نہیں، چوہدری فرخ الطاف آج بھی پی ٹی آئی کے رکن ہیں۔انہوں نے کہا کہ شوکاز نوٹس ہمیں نہیں بھجوایا گیا اس سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کردیا، ممکنہ طور پر پارٹی پالیسی کے الزام پر رکن کو نا اہلی قرار نہیں دیا جاسکتا، پی ٹی آئی نے ثابت کرنا ہے کہ چوہدری فرخ الطاف نے آرٹیکل 63 ون (اے) کی خلاف ورزی کی ہے۔بعد ازاں دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان قومی اسمبلی کے خلاف نا اہلی ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کیس سنا جارہا ہے وہاں مزید شواہد دیکھنے سے انکار کردیا گیا ہے ، اس سے زیادہ کھلے عام جھکاؤ کیاہوگا، قومی اسمبلی میں ضمیر فروش اراکین جنہوں نے ٹی وی پر پارٹی پالیسی کیخلاف انٹرویز دیئے۔فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ 3 اپریل کو ایاز صادق نے ووٹنگ کروائی اس میں ووٹ بھی شہباز شریف کو ڈال دیا، حکومتی اراکین کیساتھ بیٹھ گے۔