کراچی میں گزشتہ دس روزمیں دہشتگردی اورٹارگٹ کلنگ کے مختلف واقعات میں تین رینجرزاہلکاروں سمیت ایک سو سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔
روشنیوں کے شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا راج جاری ہے، صبح سے شام تک شہرقائد کی فضا گولیوں سے گونجتی رہتی ہے جبکہ حکومت صرف شہرمیں قیام امن کے محض دعوے کرتی ہی دکھائی دے رہی ہے، رواں ماہ کے دس روز کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کے متعدد واقعات میں تین رینجرز اہلکاروں سمیت سو سے زائد افراد جان بازی ہارچکے ہیں، جبکہ حکومت اورانتظامیہ ان دہشتگردوں کوکنٹرول کرنے میں مکمل طورپرناکام دکھائی دیتی ہے۔ رواں ماہ میں دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ آٹھ نومبر کو نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں واقع رینجرز ہید کواٹرمیں پیش آیا جہاں خودکش حملہ آور نے ایک سو پچاس کلو گرام وزنی بارودی مواد سے بھرا منی ٹرک ہیڈ کواٹر کی عمارت سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں ڈیوٹی پر موجود رینجرز کے تین اہلکار شہید ہوگئے، دہشت گردی کا ایک اور واقعہ دس نومبر کو گلشن اقبال بلاک ٹومیں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح موٹرسائیکل سواروں نے ایک ہوئل پراندھا دھند فائرنگ کردی جس میں مدرسے کے سات طالبعلم جاں بحق ہوگئے، حکومت سندھ کی جانب سے شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ستائیس نومبر تک کراچی میں ڈبل سواری پرپابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ ایک سو چوالیس کا نفاذ تو کردیا گیا تاہم شہرمیں جاری بدامنی اب بھی حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی پرنشان ہے۔