وادی کشمیر اور جموں میں مسلسل 99 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج, دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں عائد
مقبوضہ کشمیرمیں 5اگست سے بھارت کی طرف سے جاری فوجی محاصرے اور مواصلاتی پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں اور لداخ میں پیر کو مسلسل 99 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں عائد ہیں جبکہ پری پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ تاہم لینڈ لائن فون اور پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس جزوی طورپر بحال کئے گئے ہیں۔ خاموش احتجاج کے طور پر وادی کشمیر کے لوگ اپنی دکانیں اور کاروباری مراکز صرف صبح اور شام کے وقت کچھ گھنٹوں کیلئے کھولتے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے اور دفاترویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ نیشنل کانفرنس نے عیدمیلاد النبی ﷺ کے موقع پر درگاہ حضرت بل میں مذہبی اجتماع منعقد کرنے کی اجازت نہ دینے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات لوگوں کی مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہیں۔ ادھرتامل ناڈو کی حزب اختلا ف کی مرکزی جماعت”ڈی ایم کے“ نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کرنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور مقبوضہ علاقے کے جذبات کا احترام کرنے پر زوردیا ہے ۔ چنائے میں ”ڈی ایم کے“کی جنرل کونسل کے اجلاس میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی اورعوام کی منظور ی کے بغیر بھارت کے 5اگست کے یکطرفہ اقدامات کی مذمت کی۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار کئے گئے تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیاگیا ہے ۔