اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور القاعدہ کے غیر موثر ہونے کے بعد امریکہ نے افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کا نیا شوشہ چھوڑا ہے۔ امریکی میڈیا
پاکستان اور امریکہ کے درمیان حقانی نیٹ ورک کے معاملے پر حالیہ کشیدگی کے بارے میں یہ تبصرہ ٹائمز جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران اتحادی افواج نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف پانچ سو کارروائیاں کی ہیں۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں بڑی کامیابی اس وقت ملی جب انہوں نے حقانی نیٹ ورک کے ایک سرکردہ کمانڈر حاجی مالی خان کو گرفتار کیا۔ حاجی مالی خان جنگجوﺅں کو پاکستان سے اٰفغانستان منتقل کرنے کے فرائض سرانجام دیتے تھے تاہم جریدے کے مطابق افغانستان انیلاسٹ نیٹ ورک کے ایک ماہر تھامس روتھگ کا کہنا ہے کہ نیٹوحکام ایک معمولی کامیابی کا ڈھونڈورا پیٹ رہے ہیں،مالی خان کوئی مشہور شخص نہیں وہ صرف مقامی طورپر اہمیت رکھتا ہے ۔ امریکہ ماضی میں بھی غیر معروف افراد کو القاعدہ کے نمبر چار اور پانچ کے طورپر پیش کر کے انہیں پکڑنے یا مارنے کے دعوے کرچکا ہے۔