دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی گھڑ دور بے حد پسند کی جاتی ہے
مخصوص نسل اور سپیشل بلڈ لائنز کے حامل یہ گھوڑے، بے پناہ خدمت، طاقتور مگر صحت مند خوراک اور طویل ٹریننگ کے بعد ریس کے میدان تک پہنچنے کے قابل بنتے ہیں،
دوڑ کی تیاری کے لیے کم عمر گھوڑے یا گھوڑی کو عام ناشتے کے بعد موسم گرما میں صبح پانچ بجے اور موسم سرما میں سات بجے ٹریک پر بھگایا جاتا ہے، ورزش کے بعد اصطبل میں نہلانے کے بعد خاص تیل سے مساج ہوتا ہے،دوپہر میں وٹامنز، الیکٹرولائٹس اور انرجی بوسٹرز سمیت دیسی خوراک فراہم کی جاتی ہے، انسانوں سے زیادہ خدمت کے عادی گھوڑے شام تک آرام فرماتے ہیں، شام میں تھوڑی چہل قدمی کے بعد انھیں اصطبل میں بند کر دیا جاتا ہے۔ ریس کے لیے مکمل تیار ہونے کے بعد ریس کے وقت سے پہلے تک یہی سلسلہ جاری رہتاہےعالمی شہرت یافتہ جوکی اور ٹرینر کا کہناہے کہ وہ ہر روز گھوڑوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں،، مگر دوڑ سے چند منٹ پہلے بھی گھوڑا بیمار ہو سکتا ہے۔
مالکان کا کہناہے کہ لاکھوں روپے مالیت کا گھوڑا ماہانہ پچاس ہزار روپے کی خوراک چٹ کر جاتاہے