سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں نیب کومنصوبے کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا
سپریم کورٹ میں تھر کول منصوبہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تھر کول کی دو کیٹیگریز ہیں۔
ایک حصہ پبلکی فنڈڈ منصوبے کا ہے۔ دوسرا حصہ تھر کی مقامی سرمایہ کاری سے بننے والا منصوبہ ہے۔ مقامی سرمایہ کاری سے چلنے والے چھ منصوبے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئراے رضوی نے کول پاور پلانٹس کے دیگر منصوبوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔ سپریم کورٹ نے تھر زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کا نیب کو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔ عدالت کے مطابق نیب منصوبے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔ عدالتی ماہرین بھی ریکارڈ کا جائزہ لے کر رپورٹ کریں۔ نیب منصوبے کا جائزہ لیکر بتائے کہ منصوبے میں کتنی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب چیزوں کا جائزہ لیں گے اتنا پیسہ کدھر لگا۔ کس نے منصوبہ بنایا کس نے بے ضابطگیاں کیں۔ منصوبے کے ہر ایک پہلو کا جائزہ لیں گے۔ ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے آگاہ کیا کہ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار ہوئی، ہوا میں کام نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سائنسدانوں، مالی اور آڈٹ ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیں گے۔ عدالت نے وکیل سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الہی کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔ عدالت کے مطابق منصوبے سے قومی خزانے کو نقصان ہوا، ثمر مبارک اور دیگر ادارے عدالتی معاونین کو ریکارڈ فراہم کریں۔