سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کی سماعت میں حکومت نے عدالت سے مزید مہلت طلب کرلی
سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نئیر رضوی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ اسحاق ڈار اور انکی اہلیہ کا ڈپلو میٹک پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے ڈپلو میٹک پاسپورٹ واپس نہیں کیا تھا۔ نیب اسحاق ڈار کا پاسپورٹ بلیک لسٹ کرنے کا پہلے ہی کہہ چکا تھا۔ اسحاق ڈار کو ملک واپسی کے لیے سفری دستاویزات دی جائیں گی۔ برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کے معاہدے پر کام شروع ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ریاست کسی اشتہاری کو واپس نہیں لا سکتی ہے۔ برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں۔ انٹر پول کے ذریعے ہی ملزم کو واپس لایا جا سکتا ہے۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی پاکستان اور یو اے ای میں جائیدادیں ہیں۔ اسحاق ڈار کی پاکستان کی جائیدادیں ضبط ہو چکی ہیں۔ یو کے اور یو اے ای والی جائیدادوں کا کھوج لگا رہے ہیں۔
عدالت دو سے تین دن کا مزید وقت دے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے آج ملاقات کروں گا۔ کوشش ہے جلد سے جلد اسحاق ڈار کو واپس لایا جائے۔عدالت نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔