سپریم کورٹ کا سندھ حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان ،چیف جسٹس کا اظہار برہمی

سپریم کورٹ کا بھرتیوں سے متعلق سندھ حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان ، معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئےکہ وزیراعلی سندھ کے کہنے پرسب نے آنکھیں بند کرلیں ایک دوسرے کے گناہوں پرپردہ ڈالنے کی کوشش ہوگی۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ تقرریوں کے لیٹرفروخت کیے گئے تمام 18 ہزاربھرتی غیرقانونی تھی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سندھ ریزروپولیس غیرقانونی بھرتیوں کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے سندھ حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمنان کا اظہارکرتے ہوئےریمارکس دیئے ایک دوسرے کے گناہوں پرپردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی وزیراعلی سندھ کے کہنے پرسب نے آنکھیں بند کرلیں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے جس نے بھرتیاں کیں اسکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا جنکی تقرریاں ہوئی انہیں فارغ کردیا پھرجنکو نکالا انکو واپس رکھ لیں،تقرریوں کے لیٹرفروخت کیے گئے تمام 18 ہزاربھرتیاں غیرقانونی تھی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 2 افراد میں 9 ہزارکا کوٹہ تقسیم کیا گیا اب 20 ہزارمزید بھرتیاں کی جا رہی ہیں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے نئی بھرتیاں قانون کے مطابق ہونے کی یقین دہانی کروائی تو بنچ نے کہا کہ نئی بھرتیوں کودیکھیں گے قانون کے مطابق ہوتی ہیں یا نہیں۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کوذاتی طورپرمعاملے کودیکھ کررپورٹ طلب کرتے ہوئے ایس پی غلام نبی کیریوسے متعلق 2ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کےلئے ملتوی کر دی ہے۔