ن لیگ کے مرکزی رہنما عطا تارڑ کی گرفتاری و رہائی
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ کو ڈسکہ میں گرفتار کر لیا گیا، تاہم کچھ دیر بعد ہی انہیں رہا کردیا گیا۔مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمی بخاری نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی تاہم مسلم لیگ ن کی رہنما سائرہ افضل تارڑ اور بلال تارڑ نے کچھ دیر بعد بتایا کہ ن لیگی رہنما عطا تارڑ کو اب رہا کردیا گیا ہے۔پولیس نے عطا تارڑ کو وزیر آباد تھانے کی حدود سے گرفتار کیا تھا، جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان نے تھانے کے باہر دھرنا دے دیا، صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے تھانے کے دروازے بند کردیئے۔پولیس نے دعوی کیا ہے کہ پولیس نے ناکے کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنماں کو گرفتار نہیں کیا، کچہری چوک کے قریب ایک گاڑی کو روکا گیا تھا جس میں سے اسلحہ بردار افراد کو گرفتار کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ لیگی رہنماوں نے پولیس سے مزاحمت کی۔ن لیگی رہنما کی گرفتاری پر پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ ضمنی اتنخاب کی مہم کے لیے بہت زیادہ متحرک تھے۔مریم اورنگزیب نے عطا تارڑ کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔وزیراعلی پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڈ کی گرفتاری کا تاثر رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود پولیس کی گاڑی میں بیٹھ کر تھانے گیا۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے وزیرآباد اور ڈسکا میں جو مشن شروع کیا ہے اس کی تکمیل کے لیے عطااللہ تارڈ اور عابد رضا وہاں سیاسی افراتفری پھیلانے کے لیے گئے۔انہوں نے کہا کہ دونوں نے جلسے میں شرکت کی، وہاں کی مقامی پولیس کو عابد رضا کے حوالے سے اطلاعات ملی کہ ان کی گاڑی میں اسلحہ ہے، اس لیے جلسے کے بعد پولیس نے انہیں روکا اور تلاشی کے لیے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کے ساتھ تکرار کی تو دور کھڑے عطااللہ تارڈ خود گاڑی میں آکر متعلقہ پولیس افسر سے کہا کہ آپ جو تفصیلات لینا چاہتے ہیں وہ تھانے میں جا کر لے لیں اورہم وہاں ساری تفصیلات دیتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موصوف ایک بار کے رکن کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر تھانے گئے، پھر ترجمانوں کو پیغام بھیجا کہ مجھے گرفتار کر لیا گیا ہے، کسی نے کہا انہیں اغوا کرلیا گیا، یہ رنگ بازی مسلم لیگ (ن)کا وطیرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عطااللہ تارڈ کی گرفتاری نہیں ہوئی تھی تو ان کی رہائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کسی شخص کی رہائی کے لیے اس کی گرفتاری ضروری ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منصوبہ بندی سے کیا گیا ڈراما اور الیکشن سیجڑا سیاست کا ایک واقعہ ہے، اس کا ڈسکہ اور وزیرآباد کے انتخابات میں ہمدریاں سمیٹنا اور میڈیا کو دھوکا دینا ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عطااللہ تارڈ کا ڈراما کرکے آنے والی مسلم لیگ(ن) کی ان ترجمانوں سے کہتی ہوں کہ عطااللہ شاید سینیٹ میں پہنچنے کے لیے ہاتھ پاں مار رہے ہیں اوراپنی قیادت کی ہمدریاں سمیٹنے کے لیے جعلی گرفتاریوں کا ڈھونگ رچا کر اپنی جماعت کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن حقائق کومسخ نہیں کر سکتے ہیں۔