میمو کیس میں حسین حقانی کی نظر ثانی درخواست پرچیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے

سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست کی دائرکرتے ہوئے مؤقف اختیارکیا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے میمو درخواستوں کی سماعت کے بعد دیئے گئے فیصلے میں آئینی اور قانونی نکات کو مدنظر نہیں رکھا ۔ میمو تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ ہائیکورٹ کو حکم دینے کا اختیار نہیں رکھتی ۔ ہائیکورٹ آزاد عدالتیں ہیں جو اپنے دائرہ کار میں رہ کرکام کرتی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے میمو کمیشن میں ہائیکورٹ کےحاضر سروس ججز کے تقرر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت سے نظر ثٓانی کرنے کی استدعا کی ۔ انہوں نے اپنے مؤکل حسین حقانی کی آزادانہ نقل و حرکت پر عائد پابندی کو بھی ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قراردیا ۔ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز نظر ثانی کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی تھی جس پر آج لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں گیارہ رکنی بینچ سترہ جنوری سے کیس کی سماعت کرے گا۔