شہرہ آفاق شاعر احمد فراز کا 90 واں یوم پیدائش
اردوکے شہرہ آفاق اور نامور شاعر احمد فراز کا آج 90 واں یوم پیدائش ہے۔آپ کاشمار پاکستان سمیت برصغیر کے مشہور اور نامور شعرا میں ہوتاہے۔ اردوکے شہرہ آفاق اور نامور شاعر احمد فراز نے12 جنوری1931 کوفارسی کے ممتاز شاعر سید محمد شاہ برق کے گھر آنکھ کھولی۔ احمد فراز نے پشاور یونیورسٹی سے اردو، فارسی اور انگریزی میں ماسٹرز کیا جبکہ عملی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا جس کے بعد فراز پشاور یونیورسٹی سے ہی بطور لیکچرار منسلک ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ پاکستان نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے۔ تاہم شاعری آپ کی اصل پہچان بنی۔ احمد فراز نے اپنی زندگی میں کل تیرہ مجموعے لکھے۔جن میں میرے خواب ریزہ ریزہ، تنہا تنہا، شب خون، بے آواز گلی کوچوں میں، نابیناشہر میں آئینہ ،اے عشق جنوں پیشہ، درد آشوب، جاناں جاناں، پس انداز موسم، غزل بہانہ کروں، بودلک، سب آوازیں میری ہیں اور نایافت شامل ہیں۔احمد فراز جنرل ضیاالحق کے دور میں ملک بدر رہے جبکہ 2004 میں انہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جسے انہوں نے مشرف کی پالیسیوں سے اختلاف کی بنیاد پر 2006 میں واپس کر دیا۔ اردو کی غزل کا یہ سنہری باب 25اگست 2008 کو ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا آپ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں