جج کی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں تضاد ہےحکومتی ترجمانوں کا بیان حلفی کےدفاع سے ثابت ہوگیا کہ حکومت عدلیہ پر اثرانداز ہورہی ہے:شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جج کی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں تضاد ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی ویڈیو سامنے آنے کے بعد گھڑی گئی باتیں ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی برطرفی سے ثابت ہوگیا کہ عدلیہ پر عمران خان نے دباؤ ڈالا اور جج کو بلیک میل کیا، 2 دن قبل عمران خان نے کہا تھا کہ ارشد ملک کے معاملے سے حکومت کا کچھ لینا دینا نہیں یہ عدلیہ کا کام ہے وہ خود دیکھے گی لیکن آج حکومتی ترجمانوں نے برطرف جج ارشد ملک کے بیان حلفی کا دفاع کیا جس سے ثابت ہوگیا کہ حکومت عدلیہ پر اثرانداز ہورہی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف نے جج ارشد ملک سے کوئی ملاقات نہیں کیونکہ نوازشریف تو جیل میں تھے وہ کیسے ملاقات کرسکتے تھے؟ جج ارشد ملک جھوٹ بول رہے ہیں کہ انہوں نے نوازشریف سے ملاقات کی۔(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اب اعلیٰ عدلیہ کا امتحان ہے ہم احتساب چاہتے ہیں لیکن یہ احتساب نہیں جو نیب اور عدالت میں ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں گھڑی جانےو الی باتوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔