چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد ننھے بچوں کو مشقت کی اذیتوں سے نجات دلا کر اسکول کا راستہ دکھانا ہے۔ بچے دکان پر نہیں بلکہ سکول جائیں گے۔یہ ہے وہ مقصد جس کیلئے ہر سال بارہ جون کو بچوں کی مزدوری کے حوالے سے دن منایا جاتا ہے۔تاہم پاکستان میں ہر گزرتا دن چائلڈ لیبر میں اضافے کی گھنٹی بجا رہا ہےغریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم،صحت،صاف پانی اور مناسب خوارک جیسی بنیادی سہولتیں سے بھی محروم ہیں جس عمر میں بچوں کے ہاتھوں میں کھلونے اور کتابیں ہونی چاہیے تھیں ان میں مزدوری کے آلات تھمادیئے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ محنت کی جاری کردہ فہرست میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے پاکستان کا نمبر پہلے دس ممالک میں آتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت قانون پر عملدرآمد کرے تو ملک میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ ممکن ہے۔ پاکستان میں چائلڈ لیبر قانون کے تحت سولہ سال سے کم عمر بچوں سے ملازمت کروانے پر قید کی سزا تک ہوسکتی ہے مگر اس قانون پر عملدرآمد شاید خواب ہی رہ گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں ایک سو باون ملین بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں۔ونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر دسواں بچہ یا بچی زندہ رہنے یا پھر اپنے اہل خانہ کی مدد کرنے کے لئے مزدوری کرنےپر مجبور ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں میں سے نصف کو کام کے خراب حالات کا سامنا رہتا ہے ، اس کے علاوہ ان کا جسمانی استحصال بھی کیا جاتا ہے، ایسے متاثرہ بچوں کی سب سے بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا میں ہے۔