سنگین غداری کیس:التوا کیلئے دی گئی درخواست مسترد،مشرف کا حق دفاع ختم
سابق صدر پاکستان جنرل(ر ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کاحق دفاع ختم کرتے ہوئے حکومت کو سرکاری خرچ پر ملزم کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ چار صفحات پر مشتمل اپنے حکم میں عدالت نے کہا ہے کہ کیس کو مزید التواکا شکار نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو اس کیس میں مزید وکالت سے روکتے ہوئے وزارت قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری خرچے پر پرویز مشرف کے لئے وکیل کی خدمات حاصل کرے تاکہ ملزم کی غیر موجودگی میں اس کے خلاف ٹرائل کو حتمی انجام تک پہنچایا جا سکے۔کیس کی مزید سماعت 27 جون تک ملتوی کردی گئی ہے۔ قبل ازیں کیس کی سماعت ہوئی تو سابق صدرجنرل (ر)پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں ایک بار پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل نے بتایا کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر ملک واپس آنے کے قابل نہیں۔جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں جسٹس نذراکبر اور جسٹس شاہدکریم پر مشتمل خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تو پرویزمشرف کے وکیل سلمان صفدرنے خصوصی عدالت سے مشرف کی پیشی کے لیے ایک اور موقع دینے کی استدعا کردی۔وکیل نے کہا کہ پرویزمشرف زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ ذہنی اورجسمانی طور پراس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے، وہ وہیل چئیر پر ہیں اور پیدل بھی نہیں چل سکتے، ہر تاریخ سماعت پر کیس کے التوا کی استدعا پر ہمیں بھی شرمندگی ہوتی ہے، ان کے دل کی کیمو تھراپی ہورہی ہے جس کے بعد صحت مزید خراب ہوتی ہے، انہیں ایک موقع اور دیاجائے تاکہ وہ خودعدالت میں پیش ہوسکیں، انسانی ہمدردی کے تحت ایک اور موقع کی استدعا کررہا ہوں۔استغاثہ کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے درخواست کی کہ مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے قلمبند کرنے کا موقع دیا۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھاجو بعد میں جاری کردیا گیا ۔