افغانستان میں جنوبی ایشیا کے داعش سربراہ سمیت 3 خطرناک دہشت گرد گرفتار
افغانستان میں سیکیورٹی فورسز نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے جنوبی ایشیا میں داعش کے سربراہ سمیت دہشت گرد تنظیم کے 3 اہم اراکین کو گرفتار کر لیا۔وزارت داخلہ اور جنرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیکیورٹی کی جانب سے جاری بیان میں گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جنوبی ایشیا میں دہشت گرد تنظیم کے سربراہ ابو عمر خراسانی سمیت ان کی خفیہ ٹیم کے سربراہ اور پبلک ریلیشن آفیسر کو کابل میں گرفتار کر لیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سروسز خطے میں دہشت گرد تنظیموں کے اہم رہنماوں کی گرفتاری اور ان تنظیموں کے مشترکہ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔داعش کے جنوبی ایشیائی گروپ کی افغانستان میں زیادہ بڑے پیمانے پر موجودگی نہیں البتہ گروپ کی جانب سے حالیہ عرصے میں کابل میں کیے جانے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ ہفتے افغان سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ کابل میں دہشت گرد حملوں میں ملوث داعش اور حقانی نیٹ ورک کے 8 دہشت گردوں سمیت ایک سکھ کو گرفتار کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ رواں سال 29 فروری کو طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں امن کے قیام کے سلسلے میں تاریخی معاہدہ ہوا تھا البتہ ملک میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے سبب ملک میں پائیدار امن کا قیام خطرے میں پڑ گیا ہے۔معاہدے کے بعد سے طالبان کی جانب سے غیر ملکی افواج پر حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اس کے برعکس غیر ملکی افواج پر حملوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ علاو ہ ازیں گذشتہ روز ملک میں سڑک کنارے نصب چار بم دھماکے ہوئے جس میں ایک بچے سمیت کم از کم 4 شہری زخمی ہوئے لیکن کسی بھی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی،اس کے علاوہ مشرقی صوبے مغمان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 6 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔مقامی فوج کے ترجمان ہارون یوسزئی نے ان حملوں کی تصدیق کی جبکہ وزارت دفاع نے دعوی کیا کہ ان حملوں میں طالبان کو بھی بھاری جانی نقصان ہوا۔