بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی برطانیہ آمد سے قبل ہی ان کیخلاف محاز گرم ہو گیا ہے
پورا بھارت فرقہ ورانہ ماحول کی گرمی سے جل رہا ہے،مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف یہ آگ جس نے بھڑکائی ، اُس کے خلاف برطانیہ میں موجود باضمیر لوگ تاک لگائے بیٹھے ہیں ،لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کاربائن نےوزیر اعظم نریندر مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے لئے کمر کس لی ہے۔جیریمی کاربائن سمیت چالیس سےزائد برطانوی ایم پیز نے وزیر اعظم مودی کے خلاف مشترکا تحریک پر دستخط کئے ہیں اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پر زور دیا ہے کہ وہ مودی سے ملاقات میں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی،انتہا پسندانہ لہر،مخالفین کے منہ پر تالےلگانےاوربین الاقوامی تنظیموں کو دھمکانے پر آواز اٹھائیں اوران واقعات کی تحقیقات کے لئے بھارتی حکومت پرزور دیں ۔تحریک میں بھارت میں موجود ایک سے زائد سیاسی قیدیوں کی رہائی پربھی زور دیا گیا ہےجن میں بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم گرین پیس کی کارکن پریا پلئی کا نام بھی شامل ہے،جنہیں اس سال جنوری میں دلی کے ہوائی اڈے پراس وقت روک لیا تھا جب وہ برطانیہ کے لیے طیارے پر سوار ہونے والی تھیں اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تحریر کیے گئے خط میں کہا گیا ہےکہ پچھلے کئی سالوں سے کشمیریوں پر بھارت کی جانب سے مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور مظالم کا یہ سلسلہ مودی حکومت میں زور پکڑ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانیہ کے 200 مصنفوں کی جانب سے بھی ڈیوڈ کیمرون پر خط کے ذریعے مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنے پر زور دیا گیا ہے
انتہاپسندی اور مسلم دشمنی کا تاج سر پر سجائے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی برطانیہ کی یاترا پر پہنچ گئے،، ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں میں بھارتی وزیراعظم کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاج بھی جاری ہے۔
نریندر مودی نے اپنے دورے کے دوران ویمبلے میں بھارتی کمیونٹی سے خطاب کرنا ہے ،،ان کا یہ خطاب برطانوی حکومت کیلیے درد سر بنا ہوا ہے کیونکہ اسے ساٹھ ہزار افراد کی سیکیورٹی کا بندوبست کرنا ہے،ادھر برطانیہ میں مقیم کشمیری مودی کی آمد پر سراپا احتجاج ہیں ،،سکھوں نے بھی مودی کیخلاف مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے ،،برطانوی اخبارات بھی نریندر مودی کے دورے پر سوالیہ نشانات اٹھا رہے ہیں ،،گارڈین اور نیوز ویک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انتہا پسندی کا علم اٹھائے مودی بھارت کی معیشت کیلیے زیادہ خدمات انجام نہیں دے سکتے ،،بہار کے انتخابات میں شکست اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک مودی کے دورہ برطانیہ کو دھندلا رہے ہیں
خالصتان اور کشمیر کا مطالبہ بھارت سے نکل کر تاج برطانیہ کی طاقت کے مرکز بکنگھم پیلس اور ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پہنچ چکا ہے ،،مودی کی آمد پر سینکڑوں افراد ان مقامات کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے اور حق حاصل کرنے کیلیے جمع ہیں
بھارتی وزیر اعظم مودیبرطانیہ پہنچےتو ان کے چاہنے والے ان کا استقبال کرنے لندن میں جگہ جگہ جمع ہو چکے تھے ،،سکھ عورتیں خالصتان کے حق میں دریائے ٹیمز پر مظاہرہ کر رہی ہیں تو کشمیری ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے سامنے جمع ہیں جہاں مودی آج ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرینگے ،،لندن کے گلی کوچوں میں سیکورٹی سخت ہے اور ہر آنے جانیے والے کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے کیونکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ مودی پر حملہ بھی کیا جا سکتا ہے
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں میڈیا میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا وہ منحوس تو نہیں؟آسٹریلیا، کنیڈا، نیپال، چین، جرمنی وہ جہاں بھی گئے کوئی نہ کوئی نحوست ہی لے کر گئے۔ مودی کا ستارا خود تو چمکا اور وہ بھارت کے وزیراعظم بن گئے، لیکن وہ جہاں جاتے ہیں، پنوتی یعنی منحوس کہلاتے ہیں۔
مودی آسٹریلیا گئے تو وزیراعظم ٹونی ایبٹ کو خود ان کی اپنی پارٹی نے پارٹی سے نکال دیا،کنیڈا میں سٹیفن ہارپر دس سال سے وزیراعظم تھے، مودی وہاں گئے تو ہارپر کا دھڑن تختہ ہو گیا،نیپال پہنچے تو وہاں وزیراعظم سشیل کوئرالا کو فارغ کر دیا گیا۔ جب مودی چین پہنچے تو وہاں کی معیشت زوال کا شکار ہونے لگی،جرمن کمپنی ووکس ویگن دنیا کی سب سے بڑی کارساز کمپنی تھی، مودی وہاں پہنچے تو دنیا کی سب سے بڑی دھوکے باز کمپنی قرار پائی، دبئی گئے تو وہاں کے بادشاہ کا بیٹا فوت ہو گیا،آخر مودی بہار پہنچے، چالیس مرتبہ جلسوں سے خطاب کیا اور الیکشن میں بی جے پی کی چالیس نشستیں کم ہو گئیں۔ اب وہ برطانیہ جا رہے ہیں، خدا خیر ہی کرے۔