نو اور دس محرم کو شہر خموشاں میں خاصی گہما گہمی نظر آتی ہے۔
سال بھر زندگی کے ہنگاموں میں گم رہنے والے محرم کے آغاز پر شہر خموشاں کا رخ کرتے ہیں۔ اپنے پیاروں کی قبروں کی لپائی اور صفائی ستھرائی کا کام کراتے ہیں۔ نو اور دس محرم کو شہر خموشاں میں خاصی گہما گہمی ہوتی ہے۔۔ اس موقع پر بچے اور خواتین بھی قبرستانوں کا رخ کرتے ہیں۔۔ لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دیتے ہیں، کوئی فاتحہ پڑھتا ہے تو کوئی کلام پاک کی تلاوت کرتا نظر آتا ہے۔ ہر کسی کا عقیدت کا اپنا اپنا انداز ہے۔ قبروں پر پھول نچھاور کیے جاتے ہیں، خوشبو دار اگربتیاں جلائی جاتی ہیں کوئی دیئے روشن کر کے اپنی ذات کی تسکین کرتا ہے۔ چاول، مسور کی دال اور صدقے کا گوشت بھی قبروں کے نزدک ڈالا جاتا ہے تاکہ چرند پرند اور کیڑے مکوڑوں کی غذا کا ساماں بن سکے۔۔ قبرستانوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد سے گورکنوں کی بھی چاندی ہو جاتی ہے۔۔ جو سارا سال ان کی راہ تکتے رہتے ہیں۔ اس طرح عشرہ محرم ان کی آمدن کا معقول ذریعہ بن جاتا ہے۔