بارہ اکتوبر پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن, فوجی آمر نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر جمہوریت کی بساط لپیٹ دی تھی
بارہ اکتوبر 1999 شام چھ بجے کے قریب اچانک ٹی وی پر خبر نشر ہوئی کہ حکومت نے فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹا کر آئی ایس آئی چیف جنرل ضیالدین بٹ کو ملک کا نیا چیف آف آرمی سٹاف مقرر کر دیا۔ جنرل پرویز مشرف نے فیصلے کو رد کر دیا، ان کے حکم پر فوج بیرکوں سے سڑکوں پر آ گئی، ٹرپل ون بریگیڈ نے وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کرلیا۔۔ سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور تمام ہوائی اڈوں کا کنٹرول فوج کے ہاتھ میں آگیا،14 اکتوبر کو پرویز مشرف نے آئین معطل کر کے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا اور ایک عبوری آئینی حکمنامہ جاری کیا گیا۔ پرویز مشرف نے ملک کے چیف ایگزیکٹیو کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی گئیں۔ کارگل جنگ پر نالاں پرویز مشرف نے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت کئی حکومتی شخصیات کو گرفتار کرایا، نواز شريف پر آرمی چيف کا طيارہ اغواء کرنے کا مقدمہ چلایا گیا، اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا،12 مئی 2000 کو سپریم کورٹ کے 12 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضے کو جائز قرار دیا ، پھر پارلیمنٹ نے صدر مملکت کی حیثیت سے مشرف کے اقدامات کو آئینی قرار دیتے ہوئے ان کی منظوری بھی دی، جنوری 2001میں نواز شریف کو ایک معاہدے کے تحت جلا وطن کر دیا گیا۔ 14 مئی، 2006 کو نواز شریف اور بی بی شہید کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط کئے گئے، فروری 2008 کے انتخابات کے نتیجے میں پرویز مشرف کے حامیوں کو شکست ہوئی،، پرویز مشرف اکتوبر 1999 کو اقتدار پر قابض ہوئے تاہم اُن کی کہانی 18 اگست 2008 کو اُن کے استعفیٰ پراختتام پزیر ہوئی۔