ججز مراعات، گاڑی مانگتے ہیں,اب انہیں کام بھی کرنا ہوگا, ججز کا احتساب شروع ہوچکا ہے,اب کام نہ کرنے والے ججز ٹارگٹ ہیں, چیف جسٹس پاکستان
سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ کی نگرانی کے قواعد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب ججز کا احتساب شروع ہوچکا ہے،،،سپریم جوڈیشل کونسل مکمل فعال،،،اب کام نہ کرنے والے ججز ٹارگٹ ہیں،،،ہماری طرف سے ہائی کورٹس، ٹربیونل اور ماتحت عدلیہ پر یہ بات واضح ہے،،،کام نہ کرنے والے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی ہوگی،،،لوگ انصاف کیلئے چیخ اور مررہے ہیں، اس ملک کیلئے سفارش کی بیماری ناسور ہے،،،کیا ہم چوروں کیساتھ مل جائیں؟،،، ظفر اقبال کی درخواست خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا درخواست گزار اپنا کیس کسی اور عدالت میں لے جائیں،،،کوئی اور عدالت نہیں بچی تو اللہ کے پاس چلے جائیں،،،چیف جسٹس کا کہنا تھا لاہور ہائیکورٹ اپنی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے،،،لوگ بلک رہے ہیں کہ عدالتوں میں کام نہیں ہو رہا،،،کیا ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ میں زیر التواء مقدمات کا جائزہ لیا؟،،،کل ٹرسٹ اراضی کیس میں مظفرگڑھ کے سول جج پیش ہوئے،،،جج نے بتایا کہ ایک ماہ میں صرف 22 مقدمات کا فیصلہ کیا،،،،کیا ہائیکورٹ نے اس جج سے باز پرس کی؟ ،،، ہم روزانہ 22 مقدمات کے فیصلے کرتے ہیں،،،مراعات، گاڑی کا تو سب مطالبہ کرتے ہیں،،،اب یہ بتائیں کہ کس نے کتنا کام کیا،،،جو جج کام نہیں کررہے انہیں کام کرنا ہوگا،،،،اب کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوں گی۔۔۔