سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے الزامات کو مسترد کیا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کےمطابق حساس ادارے کا کوئی نمائندہ ان سےنہیں ملا،ہائیکورٹ چیف جسٹس نے کہا حساس ادارے نے کبھی بنچ بنانے کیلئے دبائو نہیں ڈالا،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے جواب میں تقریر کو درست ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں دیا،تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیزنے پہلےجواب میں کونسل کوتقریرغلط ثابت کرنےکاموقف اپنایا،جسٹس شوکت صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر جانبدار ی ہونے کا موقف اپنایا،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی مجھے عہدے سے ہٹانے کیلئے کی جا رہی ہے ، جسٹس شوکت عزیز نے شوکاز کے بعد دو جواب جمع کرائے،،،اٹارنی جنرل نے کہا شوکت عزیز صدیقی نے اعلیٰ عدلیہ کیخلاف نفرت انگیز تقریر کی،،،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے دفاع میں کچھ پیش نہیں کیا، فیصلے کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کونسل میں جواب میں کہا کہ حساس ادارے کے کسی ممبر نے مجھے اپروچ نہیں کیا ،حساس ادارے کےکسی ممبر نے نواز شریف کو جیل میں رکھنے کے لیےمجھ پر دباؤ نہیں،کسی سیکیورٹی ایجنسی کےممبر نے بینچز کی تشکیل کے لیے دباؤ نہیں ڈالا