بین الافغان مذاکرات ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ شاہ محموقریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بین الافغان مذاکرات ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوحہ میں قطر کے نائب وزیراعظم اوروزیرخارجہ قطرکی دعوت پر بین الافغان مذاکرات سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور بین الافغان مذاکرات ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔پاکستان کی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کانفرنس میں شریک ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں پائیدارامن ہم سب کی خواہش ہے جبکہ عالمی برادری کو بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔افغانستان میں امن خطے میں امن سے ہی جڑا ہوا ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ ہو گا پاکستان نے افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا اور پاکستان پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے.انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے جبکہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے ہی کرنا ہے اس سے قبل انٹرا افغانستان مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی مفاہمت کی اعلی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانی آئین پر مبنی حکومت کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تاہم حکمرانی کے فقدان کی وجہ سے تلخ زندگی کا تجربہ کیا ہے مذاکرات کے آغاز کے دن کو مشکلات کے اختتام کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم 40 سال سے جاری خونریزی روکنے کے لیے مذاکرات میں اچھے مقصد سے شامل ہوئے ہیں دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے انتھک کوششوں کے ذریعے افغان امن عمل کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے وہ دن آن پہنچا جس کا افغان عوام کو انتظار تھا،40 سال سے افغان عوام تنازعات اور خون ریزی سے دوچار تھی.
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانی ومالی نقصان اٹھایا، شروع دن سے میرا یہی موقف تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں اس کا واحد حل مذاکرات اور سیاسی تصفیہ تھا وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی ناگزیر ہے. انہوں نے کہا کہ امید ہے فریقین اپنے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں گے اور مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے ثابت قدم رہیں گے انہوں نے کہا کہ امن و ترقی کے سفر میں پاکستان افغان عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا، آج ہم اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر اطمینان محسوس کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ افغان راہنماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور مل کر سیاسی تصفیہ کیلئے مثبت انداز میں کام کریں.وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کاموقف یہی رہاافغان مسئلے کاحل طاقت سے ممکن نہیں،آج دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، افغان قیادت کے لیے سنہری موقع ہے کہ افغانستان میں دیرپاامن کی راہ ہموارکرے. انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا انعقاد افغان امن کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کاموقف یہی رہاافغان مسئلے کاحل طاقت سے ممکن نہیں، آج دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہےشاہ محمودقریشی نے کہا کہ افغان قیادت کیلئے یہ ایک نادرموقع ہے، مذاکرات سے افغانستان میں دیرپا امن کی راہ ہموارکی جائے، پاکستان نے مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کیا اور کرتا رہے گا، افغان امن عمل کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے.وزیرخارجہ نے کہا کہ ضرورت اس امرکی ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، افغان امن کےخواب کو شرمندہ تعبیر کیا جائے، شرپسند عناصر پر نظر رکھنا ہوگی، جو امن عمل ناکام بنانے کے درپے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن کے لیے بھرپورکرداراداکیا، افغانستان میں پائیدارامن ہم سب کی خواہش ہے، افغان تنازع کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہوا، تاریخی موقع پرماضی کی غلطیوں کونہ دہرانے کاعزم کیا جائے.شاہ محمودقریشی نے کہا کہ افغانستان میں افغان شہریوں کے ذریعے امن کی حمایت کرتے رہیں گے، افغانستان میں امن کے لیے اس سے معاشی شراکت داری ضروری ہے، ہمیشہ موقف رہاکہ افغان مسئلے کاحل طاقت کے استعمال میں نہیںوزیرخارجہ نے کہاکہ بین الافغان مذاکرات کاآغازمشترکہ کوششوں کانتیجہ ہے، افغان قیادت کے لیے سنہری موقع ہے کہ افغانستان کے روشن مستقبل کے لیے راہ ہموارکرے، افغانستان کے مستقبل کافیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے.