راجن پورمیں chotuڈکیت گینگ کیخلاف آپریشن پولیس کیلئےکڑاامتحان بن گیا
راجن پور میں چھوٹو گینگ کیخلاف پولیس کا آپریشن آہن تیرویں روز بھی جاری ہے۔ پولیس کو ڈاکوؤں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ائیر کرافٹ گنز ،دستی بم،راکٹ لانچرز اور دیگر جدید اور بھاری ہتھیار موجود ہیںسات اضلاع کی پولیس نے ڈاکوؤں کے زیر قبضہ کئی کلومیٹر کے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس پر فائرنگ سے کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ ڈاکوؤں نے متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ تیرہ روز سے جاری آپریشن کے دوران بکتر بند گاڑیوں، بھاری ہتھیاروں اور رینجرز کی مدد کے باوجود بھی پولیس ڈاکوؤں کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔
راجن پور میں کچے کا علاقہ جہاں چھوٹو گینگ ناصرف متحرک ہے بلکہ براہ راست حکومتی رٹ کو چیلنج بھی کرتا رہا ہے
ضلع راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر راجن پور ہے، 1998ء میں اس کی آبادی کا تخمینہ 11,03,618 تھا۔ ضلع راجن پور میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی اور دیگر بولیاں بولی جاتی ہیں اس کا رقبہ 12319 مربع کلومیٹر ہے۔،راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے میں غلام رسول چھوٹو گینگ عرصہ دراز سے پولیس کیلئے درد سر بنا ہوا ہے۔۔۔ علاقے کے رہائشیوں کے مطابق اغوا برائے تاوان، قتل، ڈکیتی اور رہزنی سمیت سنگین وارداتوں میں ملوث یہ گینگ کچا کراچی، کچا میانوالی، کچا جمال میں کارروائیاں کر رہا ہے، پہلے یہ گینگ تین علاقوں کچا کراچی، کچا میانوالی، کچی جمال میں متحرک تھا تاہم کچا کراچی دریار برد ہونے کی وجہ سے چھوٹو گینگ کچی جمال جزیرے تک محدود ہو گیا،،، کچا جمال چودہ کلو میٹر لمبا اور چار کلومیٹر جزیرہ ہے،علاقے کے لوگوں کے مطابق، چھوٹو گینگ نے دریائی جزیروں میں اینٹی ایئر کرافٹ گنز سمیت جدید ترین اسلحہ رکھا ہوا ہے، زیر زمین بنکر بھی بنا رکھے ہیں جہاں مغویوں کو رکھا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹو گینگ نے کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کو پناہ بھی دے رکھی ہے
راجن پور کے چھوٹو گینگ کے خلاف ہر سال آپریشن کئے جاتے ہیں دوہزار گیارہ میں اس گینگ کا خاتمہ ہونے کے قریب تھا لیکن تمام ڈاکو بچ کر نکل گئے
راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے میں غلام رسول چھوٹو گینگ قریب دو دہائیوں سے علاقہ مکینوں اور پولیس کیلئے درد سر بنا ہوا ہے۔۔دوہزار پانچ میں اس گینگ کے خلاف مقامی افراد پر مشتمل رضا کار فورس تشکیل دی گئی،نذیر نامی شخص کو رضا کار فورس کا کمانڈر بنایا گیا،، کچھ عرصہ حکومتی معاونت کے بعد اس رضا کار فورس کو لڑنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا،اس کے بعد متعدد بار آپریشن کئے گئے جواباً پولیس کو چھوٹو گینگ کے ہاتھوں منہ کی کھانا پڑی، کئی پولیس اہلکاروں کو یرغمال بھی کیا گیا دوہزار گیارہ میں اس گینگ کے خلاف بڑا آپریشن شروع ہوا، پہلی مرتبہ مقامی لوگوں نے اسلحہ خریدنے کیلئے پولیس کو کروڑوں روپے چندہ فراہم کیا، گینگ کا خاتمہ ہونے کے قریب تھا لیکن تمام ڈاکو پھر بچ کر نکل گئے آپریشن کے خاتمے پر ایس ایچ او تبسم ورک اپنی بکتر بند گاڑی پر راؤنڈ لگانے آئے تو اسی گینگ کے کارندوں نے انہیں اینٹی ائیرکرافٹ گن کے ذریعے بکتر بند گاڑی میں ہلاک کردیا۔۔۔۔دوہزار پندرہ میں ایک بار پھر گرینڈ آپریشن کیا گیا لیکن پولیس پھر ناکام ہو گئی، سات اضلاع کی پولیس بھی اس مٹھی بھر جزیرے پر حکومتی رٹ قائم کرنے میں ناکام رہی