سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کو تاحیات قراردے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں چاررکنی بنچ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق فیصلہ سنایا،کمرہ عدالت نمبر ایک میں جسٹس عمرعطاء بندیال نے تحریرکردہ فیصلہ خود پڑھا،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی اپنی حیثیت ہے جس کا مقصد پارلیمنٹ میں دیانتدا،راست گواورشفاف اراکین منتخب ہوں ،آرٹیکل کے تحت اراکین کا صادق وآمین ہونا ضروری ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 63 میں مدت کا تعین ہوا، آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں ہوا ،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی اورجب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ رہے گا نااہلیت بھی رہے گی،عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل آرٹیکل 17 اے سے 62 ون ایف متاثر نہیں ہوتا،فیصلے میں نصیر آباد سے ن لیگ کے امیدوار عبدالغفور لہڑی تاحیات نااہلی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عبدالغفور لہڑی کیس میں جھوٹے بیان حلفی پرآرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیا گیا،،فیصلے میں آرٹیکل 62 ون ایف کا 63 ون ایچ سے موازنہ نہیں ہوسکتا،کسی شخص کیخلاف عدالتی حکم ہو کہ وہ صادق اور امین نہیں تو وہ رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا،سپریم کورٹ کے فیصلے سے نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل ہونےوالے اراکین اسمبلی تاحیات نااہل ہوگئے ہیں،بنچ کے رکن جسٹس سجادعلی شاہ اسلام آبادسےباہرہونے کے باعث شریک نہیں ہوئے، ساٹھ صفحات پرمشتمل فیصلہ پانچ رکنی بنچ کا متفقہ فیصلہ تھا جبکہ آٹھ صفحات پر مشتمل جسٹس عظمت سعید کے اضافی نوٹس بھی فیصلے میں شامل ہیں۔