بہادرمعمر شخص نے ناروےمیں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنائی
ہفتے کےروز ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے نواحی علاقے Bærum میں ایک 20 سالہ انتہا پسند شخص نے مسجد میں گھس کر وہاں پرموجود نمازیوں کو قتل کرنے کی کوشش کی تو ایک 75 سالہ شخص نے حملہ آور کو نہ صرف مزید فائرنگ سے روک لیا بلکہ اسے دبوچ کر پولیس کے حوالے کردیا۔
ہفتے کو ایک مسلح شخص نے مسجد النور پر فائرنگ کردی تھی۔ اس وقت مسجد میں صرف تین افراد موجود تھے۔ فائرنگ سے ان میں سےایک شخص زخمی ہوگیا تھا۔ حملہ آور نے بلٹ پروف جیکٹ اور ہلمٹ پہن رکھا تھا۔ مسجد کی انتظامیہ کے ایک رکن عرفان مشتاق نے بتایا کہ مسجد میں موجود ایک شخص نے حملہ آور کو دبوچ کرقابو کرلیا۔ حملہ آور سفید فام نسل سے ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور ایک پستول اور دو چھوٹی رائفلیں بھی اٹھا رکھی تھیں۔ اس نے مسجد النور میں موجود نمازیوں پرحملے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔ اس دوران ایک 75 سالہ شخص نے بلیٹ پروف اور ہلمٹ سے لیس مسلح شخص سے اس کا اسلحہ چھین لیا اور اسے اس وقت تک دبوچے رکھا جب تک پولیس نہیں پہنچ گئی۔
پولیس نے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی اس کی تصویر جاری کی گئی ہے۔ پولیس نے 'بائیروم' قصبے کی اس مسجد پرحملہ کرنے والے شخص کو حراست میں لے کراس سے تفتیش شروع کردی ہے۔ میڈیا کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے پولیس نے حملہ آور کے گھر پرچھاپہ مارا۔ اس کے فلیٹ میں ایک لڑکی کو پراسرار طورپر مردہ پایا گیا ہے۔
ناروے کی پولیس اور انٹیلی جنس حکام مل کر اس واقععے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ مسجد پرحملہ کرنے والے شخص کے فلیٹ سے مردہ پائی گئی لڑکی کے کیس نے معاملے کومزید الجھا دیا ہے۔