پی ٹی ایم کے میڈیا ونگ نے ریاست مخالف سرگرمی کے طور پر ریاست مخالف ٹرینڈز میں حصہ لیا: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کے رہنماوں کی پریس کانفرنس مضحکہ خیز تھی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ن لیگی رہنماوں کی پریس کانفرنس سے یہی امید تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی رپورٹ میں کسی جگہ کسی کو بھی ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے اپنے پولیٹیکل ونگز نہیں ہوتے ہیں جو مختلف ایشوز کا مطالعہ کر کے اپنی لیڈر شپ کو اصل صورتحال سمجھا سکیں۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ، خرم دستگیر اور شاہد خاقان عباسی جیسے ٹیکنالوجی سے ناواقف لوگوں کے تبصروں سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس مناسب معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں ڈیجیٹل میڈیا کی سمجھ نہیں ہے وہ ہمارے ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے رہنمائی کے لیے ایک سیل تشکیل دیا گیا ہے جہاں انہیں سمجھا دیا جائے گا کہ ڈیجیٹل میڈیا کیا ہے؟فواد چودھری نے کہا کہ رپورٹ میں سوشل میڈیا پر شروع کیے جانے والے 150 ٹرینڈز کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹرینڈز پر 37 لاکھ ٹوئٹس کی گئیں، سوشل میڈیا کا بیانیہ تشکیل دیا گیا اور اس بیانیے میں ہندوستان اور افغانستان سمیت کئی دوسرے لوگوں نے حصہ لیا۔وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ بھارت نے بوٹ ٹیکنالوجی استعمال کر کے پاکستان کے خلاف ٹوئٹس کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ رپورٹ میں پاکستان کے اندر بسنے والے لوگوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت Sanction Pakistan کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ٹرینڈ میں حصہ لے کر کوئی اس کی مخالفت کرے تو کیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ریاست مخالف سرگرمی ہے؟ انہوں نے پی ایم ایل(ن) کے دوستوں کو مشورہ دیا کہ انہیں ٹیکنالوجی کی سمجھ نہیں ہے تو وہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کرلیں جو انہیں اس طرح کی رپورٹس کا تجزیہ کرکے انہیں بتا سکیں کہ اصل رپورٹ کیا ہے؟وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پی ٹی ایم کے میڈیا ونگ نے ریاست مخالف سرگرمی کے طور پر ریاست مخالف ٹرینڈز میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ڈیٹا رپورٹ میں شامل ہے اور پاکستان کے عوام اس کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹوئٹس کہاں سے ہو رہے ہیں.