تھرپارکرمیں ایک جانب تو غذائی قلت اور جسمانی کمزوری نے شیر خواروں کی زندگی مشکل کر رکھی ہے دوسری جانب بلوچستان سے آنیوالی سرد ہواؤں نے بھی تھر باسیوں کی مشکلات بڑھا دی
بلو چستان میں موسم شدید سرد ہے،، کوئٹہ کے علاوہ قلات اور دیگر اضلاع میں درجہ حرارت منفی سات تک پہنچ چکا ہے بلوچستان کے نزدیک ہونے کی وجہ سے سرد ہوائیں سندھ میں پہلے داخل ہوتی ہیں ،،اس مرتبہ تھر میں سردی وقت سے کچھ زیادہ ہی پہلے آ گئی ہے ،،تھر کے باسی پہلے ہی موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں ایک جانب تو غذائی قلت کا شکار اور مختلف امراض میں مبتلا بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب شدید سرد ہواؤں نے ناک کان اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور بچوں کو بھی ہسپتال کے بستر تک پہنچا دیا ہے،،موسم کی سختیاں غریبی کی بے بسی اور اہل اقتدار کی بے حسی کے سبب تھر میں موت کھل کرناچ رہی ہے ، سندھ حکومت تو صحرا میں گندم اور پینے کے صاف پانی کی کمی پوری نہیں کر سکی اب تو معاملہ موسم کا ہے ،،اور ارباب اختیار کے لیے بہانہ انتہائی آسان کہ موسم اور قدرت سے کون لڑ سکتا ہے،،لیکن ،خوراک کی کمی کے شکار جو معصوم بچے سرد ہواؤں کی زد میں ہیںان کیلیے فوری اور ضروری ادویات کی فراہمی صرف حکومت بلکہ معاشرے کے تمام طبقات کا فرض ہے ، اور اس میں مزید دیر ایک نئے انسانی سانحے کو جنم دے سکتی ہے