سال 2017-18ءمیں گندم کا اضافی سٹاک 7.05 ملین ٹن تک بڑھنے کا امکان ہے

گزشتہ چار سال کے دوران گندم کی پیداوار 25 ملین ٹن سالانہ سے زائد رہی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جون 2014ءکے اختتام پر ملک میں گندم کا اضافی ذخیرہ 1.2 ملین ٹن تھا جو جون 2017ءکے اختتام پر 5.7 ملین ٹن تک بڑھ گیا جبکہ رواں مالی سال 2017-18ءمیں گندم کا اضافی سٹاک 7.05 ملین ٹن تک بڑھنے کا امکان ہے۔ ضرورت سے زائد گندم کو برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ امریکا کے ادارہ برائے خوراک وزراعت (ایف اے او) کی ایک تجرباتی رپورٹ کے مطابق رواں سال گندم کی بین الاقوامی پیداوار984 ملین ٹن تک بڑھنے کا امکان ہے جبکہ گندم کی عالمی کھپت کا تخمینہ 734 ملین ٹن کے قریب ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر گندم کی اضافی پیداوار کے نتیجہ میں گندم کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے اور عالمی منڈیوں میں گندم کی فی 40 کلوگرام قیمت تقریباً9.7 ڈالر تک ہے جبکہ پاکستان میں گندم کی امدادی قیمت 1300 روپے فی چالیس کلوگرام ہے جو تقریباً 12 ڈالر فی چالیس کلو گرام بنتی ہے۔ اس لئے گندم کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گندم کے مقامی اضافی ذخیرہ کو برآمد کرنے کے لئے سبسڈی وغیرہ کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے گندم کے اضافی ذخیرہ کو محفوظ رکھنے کے لئے ہونے والے اخرجات میں کمی اور اس کے ضیاع کو بھی روکا جا سکتا ہے۔