آئی سی سی فیوچر ٹوور پروگرام پر ممبر بورڈز کی جانب سے تجاویز سامنے آ گئیں
بھارت اور پاکستان کے مابین آئندہ چار سال تک کوئی سیریز بھی منعقد نہیں ہوگی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کے فیوچر ٹوور پروگرام پر ممبر بورڈز کی جانب سے تجاویز سامنے آگئی ہیں جس کی بنیاد پر ایف ٹی پی ڈرافٹ تیار ہوگیا ہے جس کو عبوری منظوری کیلئے فروری میں چیف ایگزیکٹو کمیٹی اور پھر جون میں آئی سی سی بورڈ میں پیش کیا جائے گا۔ چار سال کے کیلنڈر میں پاکستان اور بھارت کی سیریز شامل نہیں جبکہ پاکستانی ٹیم 28 ٹیسٹ میچ کھیلے گی، چار سال کے عرصہ میں ٹیسٹ چیمپئن شپ لیگ کے دو مرحلے مکمل ہوں گے جبکہ ون ڈے لیگ کا ایک مرحلہ ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پہلے مرحلے میں 2019۔ 2020ءمیں جنوبی افریقہ سے ہوم سیریزجبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے اوے سیریز کھیلے گی،2020ءاور 2021ءمیں پاکستان ٹیم سری لنکا اور بنگلہ دیش سے ہوم سیریز جبکہ انگلینڈ سے اوے سیریز کھیلے گی، جون 2021ءمیں پہلا ٹیسٹ لیگ چیمپئن شپ فائنل ہوگا۔ 2021-22ءمیں پاکستان ٹیم آسٹریلیا سے ہوم سیریز کھیلے گی جبکہ بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف اوے سیریز ہوگی،2022-23ءمیں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پاکستان کے خلاف سیریز کھیلیں گی جبکہ گرین شرٹس سری لنکا کا دورہ کریگی، 2019ءسے 2023ءمیں چار سال کے دوران پاکستان ٹیم صرف 28 ٹیسٹ، 38 ون ڈے اور 38 ٹی ٹونٹی میچز کھیلے گی۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان کے لئے سب سے کم ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میچز رکھے گئے ہیں۔ گرین شرٹس کو صرف 38 ون ڈے ملے جب کہ اس کے مقابلے میں زمبابوے کو 40، افغانستان کو 41 اور آئرلینڈ کو 42 ون ڈے ملے ہیں۔ ٹیسٹ میچز میں بھی پاکستان کی تعداد 28 ہے، حتیٰ کہ کمزور ٹیم بنگلہ دیش کو بھی پاکستان سے زیادہ 35 ٹیسٹ مےچز ملے ہیں۔