لندن میں امریکی سفارتخانہ آئندہ ماہ ایک ارب ڈالر سے تیار نئی عمارت میں منتقل ہو گا۔
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں امریکی سفارتخانہ آئندہ ماہ ایک ارب ڈالر سے تیار نئی عمارت میں منتقل ہو جائے گا، دریائے ٹیمز کے کنارے بنی 12 منزلہ جدید گلاس بلڈنگ میں امریکی سفارتی عملے نے پہلے ہی منتقل ہو جانا تھا تاہم ٹرمپ کے آنے کے بعد امریکا اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں کشیدگی کی پیدائش اس منتقلی کے آڑے رہی۔ ذرائع کے مطابق امریکی سفارتخانہ آئندہ ماہ لندن کے گروسونوور سکوائر کی اپ مارکیٹ میں 1960ءکی دہائی میں بنائی گئی عمارت جسے جنگ عظیم دوم کے دوران ”لٹل امریکا“کہا گیا اور جہاں صدر آئزن آور نے ملٹری ہیڈ کوارٹر قائم کیا تھا،سے نئی عمارت منتقل ہو رہا ہے جس کی تعمیر میں ایک ارب ڈالر کے اخراجات اٹھے ہیں۔نئی عمارت دریائے ٹیمز کے جنوب میں سابق صنعتی زون ’نائن ایلم‘ میں بنائی گئی ہے جہاں روزانہ 1000 افراد کی آمد کی گنجائش ہو گی اور 800 کے لگ بھگ سفارتی عملہ کام کرے گا۔اس گلاس سٹرکچرعمارت کوامریکی محکمہ خارجہ نے 2008میں ڈیزائن کیا گیا اور کہا گیا کہ عمارت کا شیشیے سے بنا سٹرکچر امریکا کے برطانیہ کے ساتھ 100سالہ دوستانہ تعلقات کی شفافیت ،فیاض دلی اور مساوات کی علامت ہے ۔ اس عمارت کی تعمیر کے لئے تمام تر فنڈ برطانیہ میں امریکی اثاثوں کی فروخت سے حاصل کیا گیا ہے۔