سپریم کورٹ نے سات لاپتہ افراد کو چیف سیکرٹری خیبرپختون خوا کے حوالے کردیا، لاپتہ افراد کوکہاں، کس نے اورکس قانون کے تحت رکھا۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سات لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ لاپتہ افراد کوکمرہ عدالت نمبرایک میں پیش کیا گیا ۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ اگریہ مجرم ہیں توان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کرنی چاہیے ۔ جسٹس طارق پرویزنےاپنےریمارکس میں کہا کہ آئین بالادست ہے۔ کیا گورنرکسی فرد کی حراست کے احکامات جاری کرسکتا ہے؟کسی کوغیرآئینی حراست میں رکھنا آرٹیکل دس کی خلاف ورزی ہے ۔ لاپتہ افراد کے وکیل طارق اسد نے عدالت کوبتایا کہ ساتوں پیش کیے گئے قیدی بیمارہیں اور چل بھی نہیں سکتے۔سپریم کورٹ نے ساتوں لاپتہ افرادکوچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے حوالے کرتے ہوئے حکم دیا کہ ساتوں کو ایک ہی جگہ رکھا جائے۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری ان افراد کے علاج ، خوراک اورحفاظت کے ذمہ دار ہوں گےجبکہ ساتوں افراد کی حفاظت کی ذمہ داری ایس پی رینک کے افسر کو سونپی جائے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ افراد کے علاج کے لیے اعلیٰ ماہر ڈاکٹروں کابورڈ تشکیل دیا جائے اورہرچارروز بعد ان افراد کی صحت سے متعلق رپورٹ دی جائےجبکہ ہسپتال میں ان کی لواحقین سے ملاقات بھی کروائی جائے۔عدالت عظمی نے آئندہ سماعت پر لاپتہ افراد کیس کے ٹرائل اور میڈیکل ہسٹری پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ پنجاب کو بھی طلب کیا ہے۔