وزیراعظم کوصفائی کو پوراموقع ملنا چاہیےجبکہ مجرم ٹھہرائے جانے کی صورت میں صدر ان کی سزا معاف کرسکتے ہیں۔ آئینی ماہرین
سپریم کورٹ کے باہر وقت نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے کہا کہ وزیراعظم ملزم ہونے کے باوجود اپنے عہدے پر برقراررہیں گے، توہین عدالت کیس میں مزید کتنا وقت لگے گا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ بیرسٹرظفراللہ نے کہا کہ عدالت کو وزیراعظم کو وقت دینا چاہیے کیونکہ جلد بازی کیس کو خراب کر دے گی،بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ اس کیس میں اتنی جلدی کیوں کی جارہی ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ وجہہ الدین نے کہا کہ کیس میں جلدبازی کا تاثر درست نہیں کیونکہ اس معاملے کو دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سزاکی صورت میں حکم امتناعی کے بعد ہی وزیراعظم اپنےعہدےپربرقراررہیں گے۔صدروزیراعظم کی سزاکو معاف توکرسکتے ہیں مگر اس کیس میں لگے داغ کو نہیں دھویا جاسکتا۔ سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ اگروزیراعظم نے اپنے دفاع میں کوئی نئی بات کی تو عدالت اسے مانے گی تاہم وزیر اعظم کو سزا سے سیاسی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ عدالت نے حکومت کو دوسال وقت دیا تاہم ابھی بھی موقع ہے کہ وزیراعظم معافی مانگ لیںاورعدلیہ کے احکامات پرعمل کریں ، صرف اسی صورت میں معاملہ رفع دفع ہوسکتا ہے۔