مسلم ممالک کے مابین اتحاد مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا واحد حل ہے :سپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا کہ مسلم ممالک کے مابین اتحاد اور قریبی تعاون مسلم امہ کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے ۔انہو ں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاوس میں سپیکر سے ملاقات کی ۔سپیکر نے کہا کہ پاکستان قطرکے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور پا رلیمانی سفارتکاری اور اقتصادی تعاون میں فروغ کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری دونوں ممالک کو قریب لانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور پاکستان کی پارلیمان دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پر عزم ہے ۔انہو ں نے دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے مابین رابطوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ۔اسد قیصر نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں سرمایہ کار دوست پالیسیاں وضع کر رہی ہے جن سے قطر کے سرمایہ کار مستفید ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں توانائی، گیس اور تیل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وافر مواقع موجود ہیں جن میں قطری کمپنیاں سرمایہ کا ری کر سکتی ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین پائے جانے والے تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں باہمی تجارت کوفروغ دینے کے وسیع امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہنرمند افرادی قوت موجود ہے جو قطر کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔اس موقع پر سپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہا کہ قطرپاکستان کے ساتھ اپنے تاریخی دوستانہ تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قطر پاکستان کے ساتھ اقتصادی ومعاشی تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہش مند ہے۔انہوں نے قطر میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کی خدمات کو سر اہتے ہوئے کہا کہ قطر میں مقیم پاکستان تارکین وطن قطر کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قطری کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے مسلم ممالک میں ہم آہنگی کے فروغ اور ان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ۔ سفیر نے اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کو 6اپریل 2019کو قطر میں ہونے والی بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ بھی دیا۔