فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بھی ایران کو وارننگ دےدی۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران پر زوردیا ہے کہ وہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں اور دوسرے ممالک میں مداخلت سے باز رہے۔ تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ حالیہ ایام میں پیدا ہونے والی صورت حال نے ایران کے خطے میں تخریبی کردار کو مزید نمایاں کیا ہے۔ میڈیا کے مطابق اتوار کے روز فرانس ،جرمن اور برطانیہ کی طرف سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ پیشرفتوں نے ایران کے تخریبی اور عدم استحکام سے دوچار کرنے والے کردار کو مزید دنیا کے سامنے نمایاں کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب اور قدس ملیشیا خطے کو غیر مستحکم کرنے میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے ایران پر اقوام متحدہ کی طرف سے عاید کردہ پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا بھی عندیہ دیا۔ فرانس ، برطانیہ اور جرمنی نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرے اور جن شرائط سے تہران نے سبکدوشی اختیار کی ہے انہیں دوبارہ فعال کرے۔ تینوں یورپی دارالحکومتوں نے تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ کے تناظر میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہمارا پیغام واضح ہے۔ہم ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کے پابند اور اسے جاری رکھنے کے حامی ہیں۔ہم امریکا اور ایران پر عدم تشدد کی پالیسی پر زور دیتےہیں اورایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے تخریبی کردار سے باز آئے۔ تینوں ملکوں نےامریکا اور ایران کےدرمیان جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ فرانس ، برطانیہ اور جرمنی تین یورپی ممالک ہیں جنہوں نے 2015 میں امریکا ، چین اور روس کے ساتھ مل کر ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر ایک معاہدہ کیا مگر سنہ 2018ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کیا گیا معاہدہ یک طرفہ طورپر ختم کردیا تھا۔ امریکی صدر نے حال ہی میں یورپی ممالک سے معاہدے سے دستبردار ہونے اور مشرق وسطی میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ادھر یورپی ممالک نے ایران میں نظام کےہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کو پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے سختی سے گریز کرنا چاہیے۔ یورپی ملکوں نے ایران کی طرف سے جوہری سرگرمیاں بڑھانے اور یورینیم کی افزودگی میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔