ایرانی خاتون ایتھلیٹ کاملک چھوڑنے کااعلان
ایرانی واحد خاتون اولمپک میڈلسٹ کیمیاعلی زادہ نے ایران کوخیربادکہہ دیاہے۔خاتون اولمپک میڈلسٹ کیمی اعلی زادہ نے آن لائن ایک خط پوسٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ بھی ان لاکھوں ایرانی خواتین میں سے ایک ہیں،جنھیں ملک میں جبراورنارواسلوک کاسامنارہاہے۔ تائیکوانڈوایتھلیٹ علی زادہ نے انسٹاگرام پر ایک خط پوسٹ کرتے ہوئے بتایاہے کہ وہ ملک چھوڑکرنیدرلینڈچلی گئی ہیں۔خاتون اولمپک میڈلسٹ سرکولازمی ڈھاپنے کی پابندی کوتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے ایرانی حکام پرجنسی اخلاق باختگی اورناروارویہ اختیار کرنے کاالزام عائد کیا ہے۔انھوں نے پوسٹ کیے گئے خط میں لکھا ہے:انھوں(ایرانی حکام)نے جو بھی کہا، میں نے وہ(لباس)پہنا۔وہ جو جملہ حکم کرتے تھے، میں نے وہی دہرایا۔انھوں نے ایران چھوڑنے کے فیصلہ کو مشکل قراردیا ہے لیکن کہا ہے کہ یہ ناگزیر تھا۔ دوسری جانب ایرانی حکام نے فوری طورپرعلی زادہ کے عائد کردہ سنگین الزامات پرکوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق علی زادہ زخمی ہوگئی تھیں اوروہ اب فوری طورپرکسی مقابلے میں حصہ نہیں لے سکتی ہیں لیکن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 2020 میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیومیں منعقدہونےوالے اولمپک مقابلوں میں کسی اورملک کی جانب سے حصہ لے سکتی ہیں۔21سالہ علی زادہ نے 2016 میں ریوڈی جنیرومیں منعقدہ اولمپکس میں تائیکوانڈومیں کانسی کا تمغاجیتاتھا۔واضح رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران میں متعدد ایرانی ایتھلیٹس حکومت کے سخت قوانین کی وجہ سے ملک چھوڑکردوسرے ممالک میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ستمبر2019 میں ایرانی جوڈوکا سعید مولائی نقلِ وطن کرکے جرمنی چلے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام نے اسرائیلی جوڈوکا سے مقابلہ نہ کرنے کے لیے ان پر دبا ڈالا تھا۔اس کے علاوہ ایران کےفٹ بال کےایک انٹرنیشنل ریفری علی رضافاغانی گزشتہ سال ملک چھوڑکرآسٹریلیاچلے گئے تھے۔