وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹ دی
قومی اسمبلی میں مالی سال 2017-18 کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافے کے تاثر کو غلط قرار دیا۔۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں بیرونی قرضے 46 ارب ڈالر تھے آج 58 اعشاریہ 4 ارب ڈالر ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جی ڈی پی کو سامنے رکھتےہوئے قرضوں کی شرح میں کمی آئی ہے۔۔ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نوواں این ایف سی ایوارڈ کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے اور حکومت نئے این ایف سی ایوارڈ کی جلد از جلد تکمیل کی خواہش مند ہے لیکن صوبوں کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے۔ وزیرخزانہ نے دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیکورٹی فورسز کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر سال 90 سے 100 ارب کے اخراجات کیے جاتے ہیں اور آئندہ بھی عسکری آپریشنز کی کامیابی کے لیے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے برآمدات میں اضافے کے لیے 22 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے اور یہ سبسڈی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ سے مشروط ہے۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور ہول سیل بیٹری ڈیلرز کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے۔اسحٰق ڈار نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 120 ارب روپے مختص کئے ہیں۔