شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی چھٹی برسی آج منائی جا رہی ہے۔
بر صغیر پاک وہند میں مہدی حسن کا نام اور ان کی آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اٹھارہ جولائی انیس سو ستائیس کوبھارت میں پیدا ہونے والے مہدی حسن نے غزل کی بادشاہت حاصل کرنے کے لئے کڑے حالات کا سامنا کیا۔ کلاسیکل ہو یا نیم کلاسیکل ،فلمی گانا ہو یا نان فلمی جو گایا اس جیسا کوئی دوسرا نہ گا سکا،آج غزل کے شہنشاہ مہدی حسن کو یاد کرنے کا دن ہے انہوں نےآٹھ سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جبکہ بیس سال کی عمر میں وہ پاکستان آگئے جہاں انیس سو ستاون میں ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا،”گُلوں میں رنگ بھرے بادِ نور بہار چلے“ان کی پہلی مشہور غزل تھی۔ مہدی حسن کے چاہنے والے نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ ساری دنیا میں موجود ہیں۔ اور جہاں غزل گائی اور سنی جاتی ہے وہاں مہدی حسن کی مدھر آواز کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ مشکل راگوں پر بھی گرفت مضبوط تھی ،وہ آوازجو دلوں کو چھو لیتی تھی،وہ شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آواز تھی۔ ایسی آواز،اب ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی.۔انہوں نے سینکڑوں فلموں کیلئے گانے گائے۔ انہوں نے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت تمام نمایاں قومی سطح کے ایوارڈ حاصل کیے گائیکی کے میدان میں بام عروج پر پہنچنے کی طویل جدوجہد کے بعد مہدی حسن فالج، سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے اور طویل علالت کے بعد کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔