سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو کل دوپہر 2 بجے تک وطن واپسی کی مہلت دیدی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے لکھ کر گارنٹی دینے کے پابند نہیں۔ پرویز مشرف کمانڈو ہیں تو آ کر دکھائیں سیاستدانوں کیطرح میں آرہا ہوں کی گردان مت پڑھیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پرویز مشرف واپس نہ آئے تو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔ مشرف کو کس بات کا تحفظ چاہیے۔ وہ کس خوف میں مبتلا ہیں۔ کمانڈو کیسےخوف کھا گیا۔ اتنا بڑا ملک ٹیک اوور کرتے وقت انہیں خوف نہیں آیا۔ مشرف واپس آئیں قانون عوام اور عدلیہ کا سامنا کریں۔ عدالت جائزہ لے گی کہ مشرف کا نام ایس سی ایل میں ڈالنا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نہیں حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط انداز سے بیان کیا گیا۔ حکومت نے ہی مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرپرویز مشرف اس پیشکش سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو درخواست کا فیصلہ کر دیا جائے گا۔ وکیل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میرے موکل بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں جان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔ پرویز مشرف کو رعشہ کی بیماری ہے میڈیکل بورڈ ہونا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا پرویز مشرف ائیر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو کل دوپہر دو بجے تک وطن واپسی کی مہلت دیدی۔