قومی اسمبلی کے اجلاس میں سیینٹ انتخابات پر گرما گرم بحث ہوئی

قومی اسمبلی کا اجلاس سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، سینٹ انتخابات پر گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی، صاحبزادہ طارق اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے غلیظ اور غیر شفاف طریقے سے سینیٹ الیکشن ہوا ،، ایک دغدار جمہوری طریقے سے یہ الیکشن ہوئے، جس طرح بھیڑ بکریوں کا میلہ لگایا گیا اور دولت مندوں کو میدان میں اتارا گیا۔ پہلے تو یہ خطرہ تھا کہ سینیٹ الیکشن ہی وقت پر نہیں ہوگا وہ ہوا لیکن پھر جوکچھ اس ایوان کے الیکشن میں ہوا وہ کیا ہوا کیوں ہوا؟ جن لوگوں نے پیسے کے بل بوتے پر ووٹ دیئے ان پر لعنت بھیجتے ہیں، اس طریقہ کار سے ایوان بالا کا وقار مجروح ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ن لیگ پہلے دن سے اگر پارلیمنٹ کو عزت دیتی تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، وقت آنے پر ہم فرعون بن جاتے ہیں،اس میں شک نہیں کہ رضاربانی کا دور مثالی تھا، کیا کھویا کیا پایا اب اس پر سوچیں اور آگے بڑھیں ، کوشش یہ کی جائے کہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں،،، شازیہ مری کا کہنا تھا کہ جو پہلے سینٹ کی بے توقیری کرتے تھے اب سینیٹ کی توقیر کی بات کرتے ہیں۔ شازیہ مری نے اپنی تقریر کا آغاز غالب کے شعر سے کیا۔۔ سینیٹ میں ہونے والی گرما گرمی کی قومی اسمبلی میں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذمت کی گئی۔ تحریک انصاف کی شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ کرنا اور تشدد کرنا جمہوری روایات نہیں۔ ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنما پر تشدد کی مذمت بھی کی۔ تحریک انصاف کے رہنما حامد الحق نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کل نامعلوم افراد نے سینیٹ میں مجھ پر حملہ کیا ، نامعلوم افراد کبھی جوتا اور سیاہی پھینکتے ہیں جو غلط روش ہے ، ملزم کو گرفتار ہونا چاہیے۔ وزارتِ داخلہ کے سیکرٹری سمیت دیگر عہدیداران کی عدم حاضری پر اسپیکر ایاز صادق نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اجلاس کی کارروائی ڈپٹی اسپیکر کے حوالے کرکے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔