توشہ خانہ کیس :عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت درخواست پر فیصلہ ساڑھے 3 بجے سنائے گی ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے فائل کی، میں ایک استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان آج پیش نہیں ہوسکتے، ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہورہے، ہم نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ میں پیٹیشنز دائر کر رکھی ہیں، عمران خان کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ ہوا اور وہ زخمی ہوئے، آپ نے آج کی قانونی صورت حال دیکھنی ہے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کی شکایت کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کردی۔
خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے پہلے کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے۔ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے فائل کی، عمران خان کے خلاف شکایت دائر کرتے ہوئے قانونی تقاضوں کو مدِ نظر نہیں رکھا گیا، کیا الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف کسی شکایت کو سامنے رکھا؟ فوجداری کارروائی میں تمام قانونی پہلوؤں کو مدِنظر رکھنا پڑتا ہے، الیکشن کمیشن نے تو عمران خان کے خلاف شکایت کی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی، شکایت میں صرف ہدایات دی گئیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کی جائے، عمران خان کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن کر سکتا ہے، عمران خان کے خلاف شکایت دائر کرنے میں حلف نامے کی ضرورت نہیں تھی، ان کے خلاف شکایت کرنے والے کے دستخط بیان اورحلف نامے میں مختلف ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کے خلاف شکایت دائر کرنے میں حلف نامے کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان کے خلاف شکایت کرنے والے کے دستخط بیان اور حلف نامے میں مختلف ہیں، قانون کے مطابق 120 دن کے اندر شکایت ہو سکتی تھی، عمران خان کے خلاف 3 سال بعد شکایت دائر کی گئی، فوجداری کارروائی میں کرپٹ پریکٹس کی شکایت 120 دن کے اندر کرنی ہوتی۔عمران خان کے وکلاء نے فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کردی اور دلائل میں کہا کہ عمران خان کو نوٹس جاری ہوں گے، پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری ہوسکتے ہیں۔ خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا وارنٹ منسوخی کا فیصلہ سیشن عدالت میں پیش کر دیا اور کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج تک وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرنے کا فیصلہ دیا ہے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے کی ڈائریکشن بھی دی ہے۔اس کے ساتھ ہی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لیے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے آج طلب کر رکھا ہے، عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کرکے آج پیشی کا حکم دیا تھا۔خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکانے اورکاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیسز کی سماعت بھی آج ہونا ہے۔خاتون جج کو دھمکانےکےکیس کی سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم کریں گے، ذرائع کے مطابق اس کیس میں ویڈیولنک کی درخواست کی بنیاد پر استثنیٰ مانگا جائےگا۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے آج لاہور میں عمران کی قیادت میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔