سپریم کورٹ میں این آئی سی ایل کرپشن کیس میں سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا
سپریم کورٹ میں این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی عدالت عظمی میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے۔ نیب کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ محسن حبیب تاحال گرفتار نہیں ہوسکا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم راو انوار کو پیش کروا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا ہے۔ چیف جسٹس نے این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز نیازی سے استفسار کیا کہ دبئی میں آپ کیا کرتے ہیں وہاں آپ نے کسینو کھول لیا تھا۔ ایازنیازی کا کہنا تھا کہ میرا کوئی کسینو نہیں ہے ۔چیف جسٹس نے ایاز نیازی سے استفسار کیا کہ آپ کو مخدوم امین فہیم لائے تھے۔ جھوٹ بولا تو ضمانت خارج کر دوں گا۔ آپ کس طرح اپوائنٹ ہوئے تھے۔ ایاز نیازی نے بتایا کہ مجھے امین فہیم نے بلوایا تھا۔ فروری دوہزار نومیں پاکستان آیا۔ وزارت کامرس کے کہنے پر اپنا سی وی بھیجا۔ سابق سیکرٹری کامرس نے میرا انٹر ویو کیا ۔ تنخواہ کے بارے میں سوال پر ایاز نیازی کا کہنا تھا کہ میری تنخواہ اس وقت کتنی تھی یاد نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا آپکا انشورنس کمپنی کا کیا تجربہ تھا ۔ ایاز نیازی نے بتایا کہ بینک میں انشورنس کا کام بھی ہوتا ہے۔ اپنے دور میں ادارے کیلئے جائیدادیں خریدیں جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بورڈ میں کون تھا جس نے آپکو جائیدادیں خریدنے کی اجازت دی تھی۔ آپکا سی وی اور تعیناتی کا بھی جائزہ لینگے۔عدالت کے حکم پر سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ عدالت نے نیب کو ایاز خان نیازی سے متعلق کیسزدو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیدیا۔