'یورپی میکنزم' پرعمل درآمد میں ایران نے کیسے رکاوٹ ڈالی؟
ایران کی طرف سے مالیاتی امور میں شفافیت سے متعلق عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستورجاری ہے، جس نے ایران کے لیے یورپی میکنزم پرعمل درآمد کومشکل میں ڈال دیا ہے۔ ایرانیوںکا اس بات پراصرار ہے کہ عالمی مالیاتی امور میں شفافیت کے قوانین پرعمل درآمد کا یورپ اور ایران کے درمیان تجارتی روابط یا سہولیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ میڈیاکے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نے تہران پر امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے'اینسٹکس' کے نام سے ایک نیا پروگرام پیش کیا تھا۔ اس پروگرام میں یورپی ممالک نے مالیاتی امور کی شفافیت کے لیے ایران سے بعض مطالبات بھی پیش کیےتھے۔ اسی دوران ایران نے اسپیشل ٹریڈ اینڈ فینسانسنگ ٹول یا "STFI" کے عنوان سے نیا تجارتی چینل قائم کیا مگر دو سال گذر جانے کے باوجود ایران کے شدت پسند قانون ساز ایرانی مالیاتی نظام کی شفافیت کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں رکاوٹیںکھڑی کررہے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی نگرانی کے ذمہ دار ادارے "STFI" کے مطابق ایرانی حکومت مالیاتی امور میں شفافیت لانے سے فرار اختیار کررہی ہے۔ اس طرح ایران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے خدشات بڑھ ہے ہیں۔ عالمی مالیاتی شفافیت کے لیے کام کرنے والی اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے مالی امورمیں شفافیت کی شرائط پوری نہ کیں تو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کی روک تھام مشکل ہوجائے گی۔ جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا اڈیپار نےجمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارتی سہولیات کی کوششوں کوآگے بڑھانے کا عمل تہران کی طرف سے عالمی مالیاتی بین الاقومی مالیاتی معیارات پرعمل درآمد پر منحصر ہے۔ ایرانی ادارے STFI کے ایک عہدیدارعلی اصغری نوری نے ایک بیان میں کہا کہ تہران کا یورپ کےساتھ تجارتی چینل پرعمل درآمد کا FATF کی شرائط پرعمل درآمد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایران نے 'اینسٹکس' کےساتھ مل کر ایک رابطہ کمپنی قائم کی تھی جس کے بعد اسے فعال بنانا یورپ کاکام ہے اور گیند یورپ کی کورٹ میں ہے۔ درایں اثناء ایرانی نائب وزیرخارجہ عباس عراقجی نے تہران نےیورپ کو ایران کےجوہری پروگرام کی شرائط پرعمل درآمد کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔ اگر یورپ نے اس مہلت سےفائدہ نہ اٹھایاتو تہران یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھا دے گا۔