مون گارڈن کی درخواست پر 18نومبر تک حکم امتناع جاری

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ کی عدالت میں مون آرکیڈ کے مکینوں کی جانب سے وکیل صفائی نے درخواست دائر کی ۔انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ مون آرکیڈ کے مکینوں کے پاس تمام اصل دستاویزات ہیں۔عدالت نے مون آرکیڈ خالی کرانے کا حکم دیا تھا عدالت سے استدعا ہے کہ اسٹے آرڈر دیا جائے ۔اور مکینوں کا موقف بھی سنا جائے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ بلڈر عبدالزاق خاموش کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ مون آرکیڈ کے مکینوں سے اس کی چھت نہ چھینی جائے۔عدالت نے وکیل صفائی کا موقف سنتے ہوئے پولیس کو کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے اٹھارہ نومبر تک حکم امتناع جاری کردیا۔
کراچی میں مون گارڈن کے مکینوں نے اپنی جمع پونجی سے فلیٹ خریدے لیکن انتظامیہ نے انہیں بے گھر کردیا
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع مون گارڈن اپارٹمنٹس عبدالرزاق خاموش نامی بلڈر نے تعمیر کئے،جسے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بھی منظور کیا، پروجیکٹ میں ایک سو اسی فلیٹ اور ستر دکانیں ہیں، کے الیکڑک، سوئی سدرن گیس کمپنی اور واٹر بورڈ نے بجلی، گیس اور پانی کے کنکشنز بھی لگا دیئے
اچانک دس برس بعد ریلوے انتظامیہ کو خیال آیا کہ یہ زمین تو ادارے کی ہے، بس پھر کیا تھا مقدمہ قائم ہوا عدالت عالیہ نے بلڈنگ کو ناجائز قرار دے کر منہدم کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ یہ خبر مون گارڈن کے مکینوں کیلئے کسی قیامت سے کم نہ تھی۔
عدالت کے حکم پر انتظامیہ حرکت میں آئی اور درجنوں فلیٹس کو خالی کرا کر سیل کردیا گیا،ساری عمر کی جمع پونجی اور چھت چھن جانے پر مون گارڈن کے بچے بڑوں، خواتین اور بزرگ سراپا احتجاج بن گئے۔ اور فلیٹس کے سامنے دھرنا دے دیا۔معاملہ جب میڈیا پر آیا تو سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی سیاست چمکانے پہنچے اور صرف وعودوں تک محدود رہے
سیاسی جماعتوں نے تو کچھ نہ کیا، متاثرین کی اپنی ہی دعائیں رنگ لائیں اور عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنا دیا